ھفتہ, 20 اپریل 2024


سندھ بلوچستان میں چاول کے700 کارخانےغیر معینہ مدت کے لیے بند

 ایمزٹی وی (تجارت) سندھ اور بلوچستان کے چاول کے کارخانہ داروں نے کھلی مارکیٹ میں چاولوں کی خریداری نہ ہونے اور غیر ممالک کو ایکسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے احتجاجاً چاول کے کارخانے غیر معینہ مدت کے لئے بند کردئیے۔ رائس ملرز اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر عبد العزیز ابڑو کے مطابق چاولوں کی خریداری بند ہونے کی وجہ سے سندھ اوربلوچستان کے700چاول کے کارخانے غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چا ول کے کارخانہ دار شدید معاشی مسائل کا شکار ہیں اور اس صورتحال میں حکومت کو پاسکو کے ذریعے چاول کی خریدری کرنی چاہئیے۔ چاول کی کھلی مارکیٹ میں خریداری نہ ہونے کی وجہ سے اس وقت تیرہ سوٹرک چاول کراچی میں ان لوڈ نگ کے لئے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پنچاب کی طرح سندھ اور بلوچستان میں پاسکو کے ذریعے چاول کی خریداری شروع کرے اور چاول کے تاجروں کو سبسڈی دی جائے۔ چاولوں کے بڑے بڑے ذخائر جمع ہو جانے سے کھلی مارکیٹ میں دھان کی خریداری پر بھی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں جسکی وجہ سے چاول کے کاشکاروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ادھردوسری جانب ایوان زراعت نے کہا ہے کہ رائس مل مالکان نے ایک منصوبے کے تحت پہلے ہی دھان کی قیمتوں میں ڈھائی سو روپے کی کمی کر دی ہے اور اس وقت ایک ہزار روپے فی من کے حساب سے فروخت ہونے والی دھان کی فصل محض ساڑھے700 روپے میں خرید کی جا رہی ہےاور رائس ملوں کے بند ہونے سے یہ نرخ مزید کم ہو سکتے ہیں ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment