جمعہ, 19 اپریل 2024


ڈیزل سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ

 

ایمزٹی وی(تجارت)ہائیڈل سے بجلی کی پیدوار میں گزشتہ سال کی نسبت 5.13فیصد کمی ہوئی ہے، ڈیزل سے بجلی کی پیدوار میں ایک سال کے دوران 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہواہے۔ ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی پیدوار کیلیے مہنگے وسائل پر انحصار جاری ہے جبکہ پانی سے بجلی کی پیدوارمیں کمی کا رجحان جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک سال کے دوران آبی وسائل سے بجلی کی پیدوار35.92 فیصد سے کم ہو کر 30.37فیصد ہو گئی ہے۔

گزشتہ سال کے نسبت اس سال بجلی کی پیدوار کم ہو کر 3847 میگاوا ٹ رہی۔ ذرائع کے مطابق ایک سال کے دوران ڈیزل سے بجلی کی پیدوار میں 2.09 فیصد کا اضافہ ہو ا ہے۔ گزشتہ سال ڈیزل سے بجلی کی پیدوار .60فیصد تک محدود تھی تاہم اس سال اس میں اضافہ ہواہے۔ ہائیڈل اور ایٹمی ذرائع سے پیدا کی جانے والی بجلی دیگر تمام ذرائع کے سستی ہے جبکہ ڈیزل اور فرنس آئل بجلی پیدا کرنے والے مہنگے ترین ذرائع ہیں۔ موجود حکومت نے بر سر اقتدار آنے کے بعد بجلی کی پیدوار پر تو توجہ دی مگر انرجی مکس کو بہتر نہ کیاجاسکا اور ابھی تک بجلی کی پیداوار کا زیادہ انحصار مہنگے فرنس آئل ڈیزل اوردرآمدی ایل این جی پر ہے۔

ذرائع کے مطابق اس تیل وگیس سے61 فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے اورایٹمی ذرائع سے 5 فی صد جبکہ ہوا اور شمسی ذرائع سے 4 فیصد بجلی پیدا کی جار ہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل بجلی کی پیداوار کا مہنگا ترین ذریعہ ہے اور ڈیزل سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 14 روپے فی یونٹ ہے فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 9روپے سے زائد، کوئلے سے پیداہونیوالی بجلی کی لاگت 4 روپے اور گیس سے بجلی کی قیمت 4 روپے تک پڑتی ہے۔

بگاس سے پیدا ہونیوالی بجلی کی قیمت 6 روپے 18 پیسے فی یونٹ ہے بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کی سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا طارق سدوزئی اور دیگر ممبران نے مہنگے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے اور سستے پلانٹس کو زیر استعمال نہ لانے پر متعدد مرتبہ سی پی پی اے حکام کی سرزنش کی ہے تاہم ابھی تک بجلی کی پیداوار کے لیے سستے ذرائع کو قابل استعمال نہ بنایا جا سکا۔ترجمان پاورڈویژن نے بتایا کہ حکومت انرجی مکس بہترکرنے کے حوالے سے کام کررہی ہے جس کے مثبت اثرات جلدسامنے آئیں گے اورعوام کوسستی بجلی فراہم کی جائیگی۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment