بدھ, 24 اپریل 2024


اسٹاک ایکسچینج پر امریکی حکومت کے منفی بیانات کے اثرات پڑنےلگے

 

ایمزٹی وی(تجارت)پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق امریکی حکومت کے منفی بیانات اور اعتماد کے فقدان کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گزشتہ روز ایک بارپھر مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی41300، 41200 اور 41100 پوائنٹس کی3 حدیں بیک وقت گرگئیں، مندی کے سبب71 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے42 ارب3 کروڑ71 لاکھ81 ہزار 113 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے آخری سیشنز میں غیرملکیوں کی بڑھتی ہوئی فروخت نے بھی سرمایہ کاری کے مقامی شعبوں کو اضطراب سے دوچارکیا تھا حالانکہ پیر کوایک موقع پر 27 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن بیشتر شعبوں کی جانب سے حصص کی فروخت پر دباؤ زیادہ ہونے سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور ایک موقع پر مندی کی شدت308.27 پوائنٹس کی سطح تک جا پہنچی تھی۔

ماہرین کا کہنا تھاکہ امریکا کے پاکستان مخالف بیانات اور ملک کے سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال جیسے عوامل بھی کیپٹل مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہورہے ہیں۔ مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس212.60 پوائنٹس کی کمی سے 41099.99 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 123.19 پوائنٹس کی کمی سے20914.43 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس 605.57 پوائنٹس کی کمی سے 68578.75 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 154.38 پوائنٹس کی کمی سے20546.61 ہوگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت16.52 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر12 کروڑ33 لاکھ43 ہزار 90 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروبار سرگرمیوں کا دائرہ کار383 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں92 کے بھاؤ میں اضافہ، 272 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment