جمعرات, 25 اپریل 2024


ورلڈ بینک، پنجاب زرعی شعبے کو30کروڑڈالر قرض دے گا

 

ایمز ٹی وی (کراچی) ورلڈ بینک نے صوبہ پنجاب میں زرعی شعبے کو ترقی دینے کے مقصد سے پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی تاکہ صارفین کو اچھے معیار کی صحت بخش خوراک مل سکے۔
ورلڈ بینک کی جانب سے فراہم کردہ مذکورہ مالی وسائل حکومت پنجاب کے وسیع تر پروگرام کا حصہ ہوں گے جس کا مقصد صوبے میں زرعی شعبے کی زبردست صلاحیتوں کو سرخیز زمینوں اور وسیع تر نظام آبپاشی سے بہتر طریقے سے مربوط بنانا ہے۔
یہ پروگرام صوبے کے کاشت کاروں کی کم آمدن کے ساتھ صارفین کے لیے غیرمعیاری خوراک کی مہنگی دستیابی کے معاملے سے نمٹے گا، یہ صورتحال بڑی حد تک ان زرعی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو گزشتہ 50 سال سے چل رہی ہیں، ان میں غیرموثر وناقض بھاری سبسڈیز اور محدود فوائد اور پانی کے ضائع کا باعث بننے والے حکومتی اخراجات شامل ہیں۔
ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پنجاب Illango Patchamuthu نے اس حوالے سے کہاکہ پنجاب میں زراعت کا بڑا پوٹینشل ہے مگر ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پالیسی کی مجموعی تبدیلی ناگزیر ہے، حکومت پنجاب کی کسانوں کو قدر افزا فصلیں اگانے اور ان کی آمدنیوں میں نمایاں اضافے کرنے کے مقصد سے مدد کے لیے پرعزم ہیں، مذکورہ پروگرام سے ملازمتوں کے 3 لاکھ 50 ہزار مواقع پیدا ہوں گے اور 17 لاکھ افراد غربت سے نکل آئیں گے جب کہ بینک حکومت پنجاب کی اس زبردست کوشش میں مدد کے لیے تیار ہے۔
ورلڈ بینک کی حمایت سے چلنے والا اسٹرینجتھننگ مارکیٹس فار ایگریکلچر اینڈ رورل ٹرانسفارمیشن (سمارٹ) پروجیکٹ آئندہ 5 سال کے دوران زراعت اور لائیواسٹاک کی پیداوار کے لیے درکار اصلاحات، ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف زرعی لچک میں بہتری اور صوبے میں زرعی کاروبار کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا، یہ صنفی امتیاز میں کمی لا کر خواتین اور نوجوانوں کے لیے مواقع میں بھی اضافہ کرے گا۔
پروجیکٹ کے ذریعے سالانہ 55ارب (52کروڑڈالر) کی موجودہ غیرموثر وناقص سبسڈیز کو چھوٹے کاشت کاروں، زرعی تحقیق، کاشت کاروں کی تربیت کے لیے سمارٹ ان پٹ سبسڈیز میں منتقل کرنے کے ساتھ ہائی ویلیو اور کلائمٹ اسمارٹ زراعت کو سپورٹ فراہم کرے گا، اس کے علاوہ منصوبہ زرعی پانی کے انتظام کو مستحکم کرنے کے ذریعے زرعی پیداوار کی پائیداریت میں بہتری لائے گا اور زیرزمین پانی میں کمی کے مسئلے سے نمٹنے میں بھی معاون ہوگا۔
ورلڈ بینک میں سینئر ایگریکلچر اکنامسٹ ہینز جانسن نے کہاکہ پروجیکٹ کی اہم اصلاحات میں ہائی ویلیو زراعت کی طرف منتقلی شامل ہے جس سے پنجاب میں زرعی آمدنی اور ملازمتوں کو نمایاں طور پر فروغ ملے گا، ایسا غیرموثر سبسڈیز سے وسائل کو کاشت کاروں کو سپورٹ کرنے کی طرف موڑنے سے ہوگا تاکہ سبزیوں، پھلوں، دالوں، تیلدار بیجوں، دودھ، گوشت جیسے ہائی ویلیو پروڈکٹس پیدا ہوں جن کی طلب میں گندم جیسی کم ویلیو والی فصلوں کے مقابلے میں کئی گناتیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسمارٹ پروجیکٹ کو ورلڈ بینک کے پروگرام فار ریزلٹس فنانسنگ انسٹرمنٹ کے ذریعے سپورٹ کیا جا رہا ہے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment