Print this page

عوام کے لیے ایک اور جھٹکا، بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی پیشکش ا

اسلام آباد: سابق واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے ایندھن کی قیمتوں میں ماہانہ بنیاد پر ہونے والے رد وبدل (فیول ایڈجسٹمنٹ) کی مد میں بجلی کی پیداوار کی لاگت بڑھنے کے باعث صارفین کے لیے 22 پیسے فی یونٹ اضافہ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

نیشنل الیکٹرونک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ڈسکوز کی مئی کے مہینے میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافے کی درخواست پر 26 جون کو سماعت کرے گی۔ ریگولیٹر کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد بجلی کی زائد قیمتیں صارفین سے جولائی 2019 کے بل میں وصول کی جائیں گی۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے ڈسکوز کی جانب سے 16-2015 کے ٹیرف بیس پر 22 پیسہ فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا۔ اپنی درخواست میں سی پی پی اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے مئی کے مہینے میں صارفین کو فی یونٹ 5 روپے 46 پیسے چارج کیے جبکہ اصل لاگت 5 روپے 25 پیسے فی یونٹ رہی۔ لہٰذا آئندہ ماہ صارفین نے 22 پیسے فی یونٹ کی اضافی لاگت وصول کرنے کی اجازت دی جائے۔

خیال رہے مئی 2018 میں تمام تر ذرائع سے ہونے والی بجلی کی پیداوار مجموعی طور پر12 ہزار 603 گیگا واٹ ہرٹز (جی ڈبلیو ایچ) رہی۔ اس طرح بجلی کی کل پیداوار کی لاگت 63 ارب 78 کروڑ روپے تھی جس کی اوسط 5 روپے 6 پیسے فی یونٹ رہی۔ کل پیداوار میں سے تقریباً 12 ہزار 219 جی ڈبلیو ایچ بجلی ڈسکوز کو 64 ارب 28 کروڑ روپے کے عوض فروخت کی گئی۔ مئی میں ہونے والی بجلی کی کل پیداوار میں سب سے بڑی مقدار یعنی 30 فیصد حصہ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کا رہا۔ جس کے بعد ریگیسیفائیڈ لیکویڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) سے پیدا ہونے والی بجلی کی مقدار 29 فیصد رہی جبکہ مقامی سطح ہر گیس سے پیدا کی جانے والی بجلی کا حصہ بجلی کی کل پیداوار میں 16.3 فیصد رہا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں