جمعرات, 25 اپریل 2024


تاجروں کی نئے سال سے نئی اُمیدیں ،2019 کی مشکلات سے چھٹکارے کی توقع

کراچی: معاشی اعتبار سے رواں سال (2019) تاجروں کے لیے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہا، تاہم تاجروں نے 2020 کے سال سے امیدیں باندھ لی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2019 کا سال معاشی اعتبار ملے جلے رحجان کا حامل رہا، کاروباری برادری حکومت کی ٹیکس اور معاشی پالیسیوں سے غیر یقینی صورت حال کا شکار رہی، تاہم تاجر پُر امید ہیں کہ آنے والا سال بہتر ہوگا۔ تاجر ہی نہیں دوسری طرف عام آدمی کے لیے بھی یہ سال مشکل ثابت ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نئی حکومت نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ترقیاتی اخراجات کم کیے، ٹیکس چھوٹ کو جزوی طور پر کم کیا، تاہم معیشت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی لانا ضروری ہے۔

کاروباری برادری کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، شرح سود میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹیز کی وجہ سے صنعتی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں حکومتیں قرضے لے کر روپے کی قدر کو مستحکم رکھے ہوئے تھی جن سے مثبت نتائج بر آمد ہونے کی بہ جائے معیشت پر برے اثرات رونما ہوئے، تاہم موجودہ حکومت کے معیشت کو بہتر کرنے کے اقدامات سے مستقبل میں صورت حال اچھی نظر آ رہی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں واضح کمی آئی ہے، امپورٹ کم ہور ہی اور ایکسپورٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے حکومت نے کئی سخت اقدامات کیے، جس پر تاجروں نے احتجاج بھی کیا، صنعت کاروں اور کاروباری افراد نے نئی حکومت کو طویل المدتی پالیسیاں بنانے کا مشورہ دیا۔

حکومت کو نئے سال میں مزید بہتری کے لیے ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے جنگی بنیادوں پر اصلاحات کرنا ہوں گی، بہ صورتِ دیگر حکومت کو قرضے کے لیے ایک بار پھر بیرونی سہارا لینا پڑے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پیداواری صلاحیت کو بڑھایا نہیں جاتا، معاشی ترقی ممکن نہیں۔

توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح ہونا چاہیے، کیوں کہ مہنگی پیداوار کے باعث ایکسپورٹرز کا دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ مشکل ہو جاتا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment