Print this page

منشیات کی بستی میں موت کا راج

 

تحریر:  نہال زیدی
ایمزٹی وی(کالم/ رپورٹ)ارشادِ باری تعالیٰ ہے کوئ بھی چیز جو مکمل یا جزوی طور پر نشہ آور ہو، وہ حرام ہے۔ دورِ حاضر کا عظیم المیہ ہے منشیات، جس نے ذندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ نشے کی جانب تیزی سے بڑھتے لوگ اپنی جانوں کے دشمن ہیں اور اپنے رب کے نا شکرگزار بندے ہوتے ہیں جو اسکی عطا کردہ زندگی کو برباد کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ منشیات فروش ملک و ملت کے وہ دشمن ہیں جو نوجوان نسل کو تباہ کر کے ملک و ملت کی بنیادیں کھوکھلی کر رھیں ییں۔
آج کے دور میں منشیات اور اس کی تیزی سے بڑھتی ھوئی عادت ایک اہم اور سنگین مسئلہ ہے۔ منشیات کی بہت سی اقسام ہیں جیسے کہ ہیروئن، چرس، بھنگ، شراب اور سگریٹ؛ جو کہ نہایت ہی عام ہیں، ان سب چیزوں کا استعمال بہت سی جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کر کے انسان کو موت سے ہمکنار کرواتا ہے، جیسے کہ پھیپھڑوں اور منہ کا سرطان.
کسی بھی قسم کے نشے کی لت تباہی کی جانب برھتا ہوا پہلا قدم ہے اور سب سے خطر ناک ہوتا ہے کسی بھی قسم کے نشے پر مکمل انحصار۔ لمبے عرصے تک منشیات کا استعمال مستقل ذہنی اور جسمانی قوت کو مفلوج کرتا ہے۔ جتنا ذیادہ خطرناک نشہ استعمال کیا جائے گا، اسی قدر اس کا خطرہ اور بڑھ جائے گا۔ پاکستان میں واضع طور پر نوجوان نسل کا منشیات کی جانب بڑھتا ہوا رجحان پاکستان کے مستقبل کو اندھیرے کی جانب دھکیل رہا ہے۔ افسوس کہ ہمارے ملک کی نوے لاکھ سے زائد آبادی اس جان لیوا عادت میں مبتلا ہے، جن میں سے تقریباً بیس لاکھ سے زائد نوجوانوں کی عمر پندرہ سے پچیس سال کے درمیان ہے۔
چنانچہ جس عمر میں کچھ کر دیکھا کے نوجوان نسل کو اپنا لوہا مانوا کر اپنا اور اپنی قوم کا نام روشن کرنا چاہیے، اس عمر کے سنہری حصّے کو اس نشے کی عادت کے شکار ہو کر ایک محتاج اور مجبور زندگی گزار رہیں ہیں۔ ہر سال تقریباَ چالیس ہزار پاکستانی اس عادت کے شکار ہو کر اپنی قیمتی جانیں داؤ پر لگا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ نشے کی تیزی سے بڑھتی لت سے ہر روز پاکستان بھر میں کم و بیش سات سو اموات واقع ہوتی ہیں، جن میں خاصی تعداد نوجوانوں کی ہے،اس سے اندازہ لگانا کچھ مشکل نہ ہوگا کہ سب سے زیادہ تباہی کی جانب بڑھتے ہوے قدم ہمارے ملک کی نوجوان نسل کے ہیں اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ تباہی کا یہ سفر موت پر اختتام پزیر ہوتا ہے۔ ہر کوئی آج کل زندگی جینے کے نئے اور ماڈرن طریقوں کی جانب مائل ہے۔
زمانہ بدل رہا ہے اور بدلتے زمانے کے ساتھ بدلنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن اگر یہ تبدیلی منفی ہو تو سمجھ جائیں کہ آپ غلط راہ پرگامزن ہیں۔ آج کل منشیات جیسی لعنت سے کوئی پاک نہیں ہے۔ نوجوان لڑکے ہوں یا لڑکیاں، سب کا تیزی سے منشیات کی جانب بڑھتا ہوا رجحان یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم دین سے کتنے دورہو گئے ہیں۔ آج کل کی تیز رفتار زندگی میں جہاں ہم ایک روز بھی اپنے بچّوں کواسکول سے غیر حاضر نہیں ہونے دیتے، وہیں کیوں اُنہیں قرآنی اور دینی تعلیمات سے واقف نہیں کروایا جاتا؟ فیشن کی آڑ میں جنم لینے والی اس منشیات کی عادت سے نہ صرف زندگیاں بلکہ ناجانے کتنے روشن مستقبل تباہ ہو رہے ہیں۔ نشے کی ایک اور قسم شیشہ تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔ نوجوان نسل میں اسکااستعمال بڑھتا جارہا ہے اور کھلے عام پیا جا رہا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے ہوٹل میں کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ شیشہ بھی نظر آتا ھے، جہاں ایک سگریٹ ہماری زندگی کو خطرے کی جانب لے جا رہی ہے، وہیں ایک شیشے کا کش ۱۰۰ سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ والدین کو اپنا طرذِ ذندگی بدلنا ہوگا۔ والدین اپنے بچّوں کے شب و روز کی مصروفیات اور کاموں پر نظر رکھیں۔ ایک اور نوجوان نسل میں تیزی سے پھیلتی ہوئ عادت گٹکا بھی ہے، جس پر گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے بنانے اور فروخت کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، مگر افسوس کہ اب بھی ہر جگہ گٹکا دستیاب ہے اور منشیات فروشی کا بازار گرم ہے۔
مجھے بے حد افسوس ہے کہ ھمارے ملک کی حکومت سنجیدگی سے کام نہ لیتے ہوئے اس اہم مسئلے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ میرا حکومتِ پاکستان سے یہ سوال ہے کہ اک آخر کیوں منشیات فروشی کو ختم نہیں کیا جارہا؟ منشیات فروشی کی مکمل روک تھام انتہائی ٖضروری ہے۔ اخر کب تک یہ منشیات فروشی جاری رہے گی؟ منشیات فروشی جو کہ مکمل طور پہ غیر قانونی ہے اور جیسے منشیات فروش بے حد بے فکری سے اپنے اس کام کو سر انجام دے رہے ہیں، یہ ہماری حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس میں کوئی شک نہں کہ خدا تب تک کسی قوم کی حالت نہں بدلتا، جب تک کہ وہ خود کوشش نہ کرے. میری یہ التجا ہے کہ خدارا اپنی زندگیوں اس منشیات نامی لعنت کا شکار نہ ہونے دیں اور اپنی بھلائ کی جانب پہلا قدم خود اُٹھائیں کہ ہر قسم کی منشیات کا استعمال ترک کر کے اپنی زندگی کو اور مستقبل کو روشن بنائیں.

 

پرنٹ یا ایمیل کریں