Print this page

پولیو اور ہماراغیرذمہ دارانہ رویہ

   رپورٹر:احسن فاروقی

رپورٹ : پولیو ایک وبا جو کہ انسانی جسم میں اسکے منہ کے ذریعے سے حملہ آور ہوتی ہے اور اگر یہ کامیاب ہوجائے توانسان معذورہوجاتا ہے۔۔جسکا سب سے پہلا کیس امریکی ریاست لوسانیا میں 1843کی ایک رپورٹ کے ذریعے سامنے آیاجو کہ پولیو و یکسین کی ایجاد کی وجہ بنا،اس ویکسین کو ایک نیشنل ویکسینیشن پروگرام نامی ایک باقاعدہ تحر یک کے ذریعے امریکا کی تمام ریاستوں میں پھیلا دیا گی
جسکے نتیجے میں 1979تک امریکہ سے اس وائرس کا مکلمل خاتمہ ہوا ،دنیا میں جہاں جہاں یہ وائرس سر اٹھاتا رہا، پولیو و یکسین کے ذریعے اسے مٹایا جاتا رہا۔اور دنیا کی اجتماعی کوششوں کے بعد آج دنیا کا 80فیصد حصہ اس وائرس سے پا ک ہو چکا ہے،مگر خطرہ آج بھی باقی ہے۔جسکی ایک بڑی وجہ وہ وائرس زدہ۰۲فیصد حصہ ہے ،جس میں نائجیریا،افغانستان اور ہمارا ملک پاکستان شامل ہے
اگر بات کی جائے صرف پاکستان کی تو یہاں اس وائرس کی موجودگی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستانیوں میں پولیو ویکسین کے بارے میں ایک منفی تاثر بھی پایا جاتا ہے جسکے سدِ باب اور ویکسین کے فوائد سے آگاہی کے لئے جونظام تشکیل دیا گیاہے۔۔ وہ ملک کے محض چند حصوں تک ہی محدود ہے ۔۔
جسکا نتیجہ یہ ہے کہ2018تک بھی ملک کے دو صوبوں۔سندھ۔ اور خیبر پختونخواہ میں یہ وائرس پایا گیا ہے۔جو کہ ہماری اگلی نسلوں اور دوسرے ملکوں کے لئے بھی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
لہذا۔حکومت پاکستان کو چاہیے کہ عالمی دنیا کی طرح پولیو کے اس مصلے کو سنجیدہ لیتے ہوئےاس کے خلاف ایک ملک گیر تحریک کا آغاز کرے اور اس خاموش دشمن کے مکمل خاتمے کی شروعات کرے۔

 

 

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں