ھفتہ, 20 اپریل 2024

Displaying items by tag: cancer

 

ایمز ٹی وی(صحت) اپنے کمرے کی کھڑکی کھول کر سونا موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سے بچاﺅ کا موثر طریقہ ہے۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق رات کو کمرے میں آنے والی ٹھنڈی ہوا صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ جسم کا درجہ حرارت کچھ ڈگری بھی کم کرنا موٹاپے اور ذیابیطس جیسے عارضوں سے تحفظ دے سکتا ہے۔

اس سے قبل ایک ڈچ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ درجہ حرارت ایک ڈگری اضافہ ہی ہر سال صرف امریکا میں ہی ایک لاکھ ذیابیطس کے نئے کیسز کا باعث بن رہا ہے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جسم خود کو گرم رکھنے کے لیے براﺅن فیٹ کو کم گھلاتا ہے جو کہ انسولین کی حساسیت اور وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔\

برطانوی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ خود کو ٹھنڈا رکھنا ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ کم کرتا ہے کیونکہ ایسا ہونے سے انسولین کی حساسیت کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ تحقیق کے مطابق مناسب نیند بھی موٹاپے اور ذیابیطس سے تحفظ دیتی ہے تو ہمارے خیال میں کمرے کی کھڑکی کھول کر ٹھنڈی ہوا میں سونا بھی اس خطرے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ خود کو ٹھنڈا رکھنے سے میٹابولک ریٹ بڑھتا ہے جس سے کیلوریز زیادہ جلتی ہیں۔

واضح رہے کہ انسانی جسم دو طرح کی چربی کا ذخیرہ کرتا ہے سفید اور بھوری۔ سفید چربی میں کیلوریز کا ذخیرہ ہوتا ہے جبکہ بھوری چربی گھل کر توانائی اور حرارت میں بدلتی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن اور انٹرنیشنل کینسر کنٹرول کے زیرنگرانی کینسر کا عالمی دن’’ہم کرسکتے ہیں۔ میں کرسکتا ہوں‘‘ کی تھیم کے ساتھ فارمیسی گریجویٹس ایسوسی ایشن اور سایہ ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیرانتظام آگہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پی جی اے ڈاکٹرزین الحسنین نے کہاکہ ملک میں سرطان کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔ چنانچہ فارماسسٹ کینسر سے محفوظ رہنے کے لیے عوام میں شعور بیدار کریں۔

چیئرمین سایہ ویلفیئر آرگنائزیشن ڈاکٹر تسنیم زیدی نے کہاکہ ہوا میں موجود مضرصحت مادے انسانوں میں سرطان کی اہم وجہ ہیں یہ مادے جسم میں خلیوں کے بننے اور ٹوٹنے کے عمل کومتاثر کرتے ہیں۔ ڈرگ کنسلٹنٹ ڈاکٹرظہیر احمد نے آن لائن پریذینٹیشن میں کہاکہ تمباکو نوشی، منشیات، چھالیہ، گٹکے سمیت شیشے کا استعمال اور ماحولیاتی آلودگی کی بنا پر کینسر کا پھیلاؤ عالمی سطح پر موت کا بڑا سبب بن رہا ہے۔

سیکرٹری فارمیسی کونسل سندھ ڈاکٹرتنویر احمد صدیقی نے کہاکہ سرطان ایک غیرمتعدی مرض ہےجوخلیوںکی غیرفطری نشوونما کی وجہ سے لاحق ہو جاتا ہے جس کاعلاج سرجری،ریڈیوتھراپی اور کیمو تھراپی سے ممکن ہے۔ ڈاکٹر رفعت انوارصدیقی نے کہا کہ آلودہ فضامیں سانس لینا دراصل سرطان کے مسلسل خطرا ت سے دوچار رہنا ہے جس سے پھیپھڑوں اور مثانے کے سرطان کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ صدرفارمیسی گریجویٹس ایسوسی ایشن ڈاکٹر امرعلی نے کہاکہ کینسر جیسے موذی مرض سے بچاؤ کے لیے صحت مندغذا، جسمانی تحرک اور صاف ستھرا ماحول مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

جمعرات, 26 جنوری 2017 13:41

خواتین ہوجائے ہوشیار

 

ایمز ٹی وی (صحت )برطانوی دارالحکومت میں 15 کاسمیٹک کمپنیوں کے خلاف مضر صحت کریمیں بیچنے پر بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ان کمپنیوں پرایک لاکھ 68 ہزار 579 پاؤنڈ کا جرمانہ عا ئد کیا گیا ہے۔ یہ کمپنیاں ایسے برانڈز کی رنگ گورا کرنے والی کریمیں بیچتی تھیں جن میں پاکستان کی مشہور کمپنیوں کی کریمیں اور صابن بھی شامل ہیں۔ ان کریموں میں کینسر کا سبب بننے والے مضر صحت کیمیکلز پائے گئے ہیں۔ لندن میں کئی دکانداروں کو بھاری جرمانوں کے علاوہ گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان دکانوں کے مالکان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے دوبارہ مضر صحت کریمیں اور صابن فروخت کئے تو انہیں ایک سال تک جیل کی سزا بھی کاٹنی پڑسکتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران کئے گئے طبی مطالعات سے ثابت ہوچکا ہے کہ رنگ گورا کرنے اور جلد کو شاداب رکھنے والی بیشتر کریموں اور کاسمیٹک مصنوعات صحت کو نقصان پہنچانے کا با عث ہے۔ اسی بناء پر طبی ماہرین ایسی مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ بھی کرتے آرہے ہیں۔ اس تناظر میں یہ پہلا موقعہ ہے جب لندن میں کاسمیٹک کمپنیوں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)برطانیہ کی حالیہ تحقیق کے مطابق بچوں کے پچیس برانڈڈ کھانے اور بسکٹس کینسر کا سبب بن رہے ہیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برطانیہ کے سرکاری نگراں ادارے فوڈ اسٹینڈرڈ ایجنسی کی تحقیق میں الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بچوں کے پچیس برانڈڈ کھانوں میں شامل کیمیکل،کینسر کا سبب بن رہا ہے۔ اس فہرست میں کیٹل چپس،برٹس کرسپس،ہوس،فوکس،بسکٹس،کینوکافی،مک وائٹی اور کاؤ اینڈ گیٹ کی مصنوعات شامل ہیں۔

 

 


ایمز ٹی وی(صحت) کیا آپ کو معلوم ہے کہ 70 سے 80 فیصد افراد کینسر کا خطرہ ظاہر کرتی اہم علامات کو نظرانداز کردیتے ہیں؟

کینسر کا مرض مختلف علامات کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے جسے اکثر افراد نظرانداز کردیتے ہیں۔

مگر یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے جسم کے بارے میں جانیں اور نیچے درج غیر معمولی تبدیلیوں پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

جلد میں تبدیلی
جلد میں کوئی نیا نشان یا اس کی ساخت یا رنگ میں تبدیلی جلد کے کینسر کی   ہوسکتی ہے، اگر ایسا ہو تو ڈاکٹر کے پاس جاکر جلد کو چیک کروائیں جو کینسر کے ہونے یا نہ ہونے کا تعین کرسکے گا۔

ہر وقت کھانسی
اگر آپ تمباکو نوشی نہیں کرتے تو اس بات کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں کہ مسلسل کھانسی کینسر کی علامت ہوسکتی ہے، اکثر یہ دمہ، معدے میں تیزابیت یا کسی انفیکشن کا نتیجہ ہوسکتی ہے، تاہم اگر یہ چند دنوں میں ختم نہیں ہوتی یا کھانسی کے ساتھ خون آنے لگتا ہے خصوصاً اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

پیٹ پھولنا
اگر تو پیٹ پھول جاتا ہے یا گیس کی شکایت ہے تو یہ غذا یا تناﺅ کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے، تاہم اگر اس میں بہتری نہیں آتی یا آپ کو تھکاوٹ، وزن میں کمی یا کمردرد کی شکایت بھی لاحق ہوجائے تو اس کا معائنہ کرانا چاہئے، خصوصاً خواتین کو کیونکہ یہ کینسر کی علامت ہوسکتی ہے۔

پیشاب کے دوران مسائل
عمر بڑھنے کے ساتھ بیشتر مردوں کو پیشاب کے دوران مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، جیسے بہت زیادہ واش روم کے چکر لگانا، کپڑوں میں نکل جانا یا دیگر، عام طور پر یہ مثانے کی خرابی ہوتا ہے مگر یہ مثانے کا کینسر بھی ہوسکتا ہے جو کہ ڈاکٹر ہی ٹیسٹ کے بعد بتا سکتا ہے۔

منہ میں چھالے یا درد
منہ میں چھالے اگر ٹھیک ہوجائے تو پریشانی کی بات نہیں اور نہ ہی دانت کا درد قابل فکر ہوتا ہے، مگر جب یہ چھالے ٹھیک نہ ہو یا درد جم کر رہ جائے، مسوڑوں یا زبان پر سفید یا سرخ نشانات بن جائے یا جبڑوں کے قریب سوجن یا بے حسی محسوس ہو تو یہ منہ کے کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں، خاص طور پر جو مرد سیگریٹ نوشی یا تمباکو استعمال کرتے ہیں ان میں اس کینسر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ان علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چاہئے۔

فضلے میں خون آنا
واش روم میں فضلے کے اخراج کے دوران خون نظر آئے تو اچھا خیال تو یہی ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے، جو کسی اور مرض کی علامت بھی ہوسکتا ہے مگر آنتوں کے کینسر کا امکان بھی ہوتا ہے، پیشاب میں خون آنا پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے تاہم یہ گردے یا مثانے کے کینسر کی علامت بھی ہے۔

معدے میں درد یا متلی
اگر آپ کے معدے میں مسلسل درد رہتا ہے یا ہر وقت متلی کا احساس ہوتا ہے تو یہ غذائی نالی کے کینسر کی علامت ہوسکتی ہے، مگر خون اور لبلے کے کینسر کی صورت میں بھی یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

چیزیں نگلنے میں مشکل
نزلہ زکام، معدے میں تیزابیت یا ادویات کے استعمال کے نتیجے میں چیزیں نگلنا مشکل ہوجاتا ہے، مگر صورتحال وقت کے ساتھ یا ادویات کے استعمال سے بہتر نہیں ہوتی تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔ چیزیں نگلنے میں مشکل گلے کے کینسر کی علامت ہوسکتی ہے یا یہ منہ اور معدے کے درمیان نالی کا سرطان بھی ہوسکتا ہے۔

اکثر بخار یا انفیکشن کا شکار رہنا
اگر آپ صحت مند ہیں مگر پھر بھی اکثر بخار رہتا ہے تو یہ خون کے کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتا ہے، اس کینسر کی ابتداءمیں جسم میں خون کے سفید خلیات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کی انفیکشن کے خلاف لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

جسمانی وزن میں کمی
یقیناً ہر کوئی جسمانی وزن میں کمی کا خواہش مند ہوتا ہے جس کے لیے غذا یا ورزش کو ترجیح جاتی ہے، مگر جب ایسا بغیر کسی کوشش اور وجہ کے ہونے لگے خاص طور پر اگر 10 پونڈ وزن کم ہوجائے تو یہ عام چیز نہیں ہوتا، ایسے امکانات ہیں کہ یہ لبلبے، معدے یا پھیپھڑے کے کینسر کی پہلی علامت ہوسکتی ہے۔

مسلسل تھکاوٹ
ہر ایک کو جسمانی توانائی میں کمی کا کبھی نہ کبھی سامنا ہوتا ہے تاہم اگر ایسا ایک ماہ تک روزانہ ہو، سانس گھٹنے لگے جو پہلے کبھی نہ ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتا ہے، خون کا کینسر ہر وقت تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے، اکثر کینسر نہیں بھی ہوتا مگر ڈاکٹر سے معائنہ کروا لینا چاہئے کیونکہ کسی اور مرض کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔

بہت زیادہ خارش
اگر آپ کے جسم میں ہر وقت کارش کے نتیجے میں دانے ابھرتے رہتے ہیں، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں عام طور پر نہیں ہوتے جیسے ہاتھ یا انگلیاں وغیرہ تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، عام طور پر یہ علامت بھی خون کے کینسر کا خطرہ ظاہر کرتی ہے۔

 

 

ایمز ٹی وی (صحت)سردموسم میں گرماگرم چائے، کافی یا سوپ پینے کا اپنا مزہ ہے لیکن خیال رہے کہ یہ مشروبات انتہائی گرم گرم استعمال نہ کیے جائیں کیونکہ عالمی ادارہ صحت کی نئی تحقیق کےمطابق انتہائی گرم مشروبات کا استعمال کینسرجیسے موذی مرض میں مبتلا کر سکتا ہے۔

انٹرنیشنل ایجنسی فارریسرچ آن کینسر میں 10 ممالک کے 23سائنسدانوں کے انتہائی گرم مشروبات اور ان کے کینسرسےتعلق کے بارے میں تقریباً ایک ہزار تحقیق کا جائزہ لیا گیا۔

جس کےبعد سائنسدانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ انتہائی گرم مشروبات کے استعمال سے کھانے کی نالی کے نازک خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو آگے چل کر کینسر کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

 

بدھ, 21 دسمبر 2016 14:28

کیا کینسرکا خاتمہ ممکن ہے؟؟

 

ایمز ٹی وی(صحت) لیزر تھراپی کو گہرے سمندر سے اخذ کردہ تریاق کے ساتھ تجرباتی طور پر استعمال سے مردوں میں بغیر آپریشن پراسٹیٹ غدود کے کینسر کو ختم کرنے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مردوں میں پراسٹیٹ غدود کے ایک کم خطرناک کینسر کے بغیر آپریشن علاج کے دوران ڈاکٹروں نے گہرے سمندر کے اندر پائے جانے والے جراثیموں سے اخذکردہ نسبتاً کم حساسیت والا ایک ٹیکہ مریض کے خون میں شامل کیا، جس کے باعث تجرباتی عمل کے دوران سرطان زدہ خلیے ماردیئے گئے۔

تجرے کے دوران صحت مند بافتوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔ رپورٹ کے مطابق413 مریضوں پر تجرباتی عمل کے دوران نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ دوا جو پراسٹیٹ غدود میں کینسر زدہ گومڑ کو لیزر کے ساتھ متحرک ہو کر تباہ کردیتی ہے۔

اس قدر موثر ہے کہ ان میں سے آدھے مریضوں کو بہ نسبت کنٹرول گروپ میں 13اعشاریہ 5فیصدکے ساتھ آفاقہ ہوگیا تھا۔ مارک ایمبرٹن یونیورسٹی کالج لندن کے ماہر سرطان، جو اس تجرباتی عمل کے سربراہ بھی رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ایسے مردوں کے لئے انتہائی اچھی خبر ہے جو ابتدائی مقامی پراسٹیٹ کینسرمیں مبتلا ہیں۔ انہیں اس علاج کی پیشکش کی جاتی ہے، جو پراسٹیٹ کو ہلائے جلائے بغیر یا اسے تباہ کیے بغیر کینسر کو ختم کرسکتے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(صحت) خوشبودار اور خوش ذائقہ نارنجیاں اور کینو پاکستان میں بڑی مقدار میں پیدا ہوتے ہیں لیکن عوام الناس ان کے زبردست فوائد سے لاعلم ہیں ۔ تاہم اس خبر سے آپ نارنجی کے بے شما ر فوائد سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

عمر رسیدہ افراد:
ایک حالیہ سروے سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے عمر رسیدہ افراد جن کے ہاتھ پاؤں سُن رہتے ہوں ان میں نارنجیوں اور کینو کا جوس دورانِ خون بڑھا کر بہت مفید ثابت ہوتا ہے اور اگر انہیں تین ماہ تک روزانہ ایک گلاس کینو کا رس پلایا جائے تو بہت افاقہ ہوگا۔

شوگر کے مریض:
شوگر کے مریضوں کو اس ضمن میں اپنے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا چاہیے اسی طرح نارنجیوں کا اندھا دھند استعمال بھی فائدے کی بجائے نقصان دہ ہوسکتا ہے اس لیے اعتدال لازمی ہے۔

قدرت کا یہ عظیم پھل ان گنت اجزا سے مالا مال ہے جن میں کاربوہائڈریٹ، فائبر، پروٹین، وٹامن اے، تھائمین، وٹامن سی، فولیٹ، فلیوونوئیڈز، فاسفورس، تانبا اور پوٹاشیم جیسی معدنیات بھی موجود ہوتی ہیں۔ لاتعداد سروے اور مطالعوں سے نارنجیوں کے یہ فوائد سامنے آئے ہیں۔

امراضِ قلب سے بچاؤ:
نارنجیوں میں موجود وٹامن سی شریانوں کو سخت نہیں ہونے دیتا اور یوں امراضِ قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر بھی قابو میں رہتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ خون کی شریانیں بہتر ہونے سے خون کا بہاؤ ہموار رہتا ہے اور بلڈ پریشر کا مرض پیدا نہیں ہوتا۔

کینسر سے حفاظت:
نارنجیوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس خلیات اور ڈی این اے کو ٹوٹ پھوٹ سے محفوظ رکھتے ہیں جو کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔ کئی مطالعوں سے نارنجی کو آنتوں کے سرطان میں بھی مفید پایا گیا ہے۔

بدن سے زہریلے مادوں کا اخراج:
اگر آپ ایک گلاس روزانہ اورنج جوس پیتے ہیں تو یہ بدن میں جھاڑو کا کام کرتے ہوئے تمام زہریلے اور فاسد مواد کو ختم کرتا ہے۔ اس عمل کو ڈی ٹاکسی فکیشن کہا جاتا ہے۔

خون کے خلیات کی افزائش اور گردش میں اضافہ:
نارنجیوں کا استعمال نہ صرف خون کی گردش بڑھاتا ہے بلکہ سرخ خلیات کی پیداوار میں مدد دے کر نیا خون پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں موجود فولیٹ اور وٹامن بی خون کی گردش میں تیزی اور نئے خون کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔

نارنجیاں اور جسمانی دفاعی نظام:
ہمارے بدن میں قدرت نے امراض سے لڑنے والا ایک شاندار نظام بنایا ہے جسے ’’امنیاتی نظام‘‘ (امیون سسٹم) کہا جاتا ہے۔ وٹامن سی اس نظام کو مزید طاقتور کردیتا ہے۔ وٹامن سی کو ’’ایسکاربک ایسڈ‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو بدن میں اینٹی آکسیڈنٹ کا کام کرتا ہے اور جسم کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز کو بننے نہیں دیتا ۔ یہ تیزاب کولاجن کا اہم جزو بھی ہے اور انسانی جسم میں نئی بافتوں کی پیداوار میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
احتیاط ضروری ہے

ذیابیطس کے مریض:
ذیابیطس کے مریض نارنجیاں اور کینو کھانے کے لیے اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ یاد رہے کہ تازہ اورنج جوس کا کوئی متبادل نہیں۔ ڈبے، ٹین اور پاؤڈر والے نارنجی کے جوس کی پروسیسنگ کے اس کے مفید اور قیمتی اجزا ختم ہوجاتے ہیں۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ نارنجیوں کا بے تحاشہ استعمال معدے میں تیزابیت، نظامِ ہاضمہ اور بلڈ پریشر کو متاثر کرسکتا ہے۔ اس لیے مشورہ ہے کہ اسے اعتدال سے استعمال کیا جائے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(صحت) ہر انسان فطری طور پر اپنے گھر کو دنیا کی سب سے پیاری اور محفوظ ترین جگہ سمجھتا ہے لیکن اسی گھر میں کینسر (سرطان) کی وجہ بننے والی چیزیں بھی موجود ہوسکتی ہیں۔
گھریلو استعمال کی ان اشیاء میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جن سے بار بار اور زیادہ سامنے ہونے کے نتیجے میں سرطان جیسی خطرناک اور جان لیوا بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے کیونکہ ان میں نائٹروبنزین، فارم ایلڈی ہائیڈ اور میتھائلین کلورائیڈ جیسے خطرناک مادّے شامل ہوتے ہیں۔ یہ مادّے پلاسٹک اور ربر سے بنے عام گھریلو سامان کے علاوہ مصنوعی خوشبوؤں تک میں پوشیدہ ہوسکتے ہیں۔ یہ تحریر ایسی ہی چند گھریلو اشیاء کے بارے میں ہے تاکہ آپ محتاط رہ سکیں۔
خوشبودار موم بتیاں:

مہنگی اور بلند معیار والی موم بتیوں میں (خاص طور پر وہ جنہیں جلانے پر کمرے میں خوشبو پھیل جاتی ہے) شعلہ جلائے رکھنے کے لیے درمیان میں موٹے دھاگے کی جگہ سیسے والی باریک ڈور استعمال کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت بازار میں دستیاب 40 فیصد خوشبودار موم بتیوں میں سیسے کی ڈور استعمال کی جاتی ہے۔ اور سیسے کی ڈور والی موم بتی سے فضا میں جتنا سیسہ خارج ہوتا ہے اس سے بچوں کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ شدید طور پر بڑھ جاتا ہے۔
فضا میں سیسے کی آلودگی سے متعلق ماحولیاتی تحفظ کی عالمی تنظیم (ای پی اے) نے جو معیارات مقرر کر رکھے ہیں ان کے مطابق سیسے کی ڈور والی موم بتیوں سے فضا میں خارج ہونے والا سیسہ بچوں کے لیے محفوظ حد سے 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن سیسے کی تباہ کاریاں صرف کینسر تک ہی محدود نہیں کیونکہ اس کی زیادہ مقدار جسم میں پہنچ جانے کا نتیجہ ہارمونوں کے متاثر ہونے، نئی چیزیں سیکھنے میں معذوری اور عادت/ مزاج سے متعلق کئی مسائل کی صورت میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔
یعنی اگر آپ کو اپنی اور اپنے بچوں کی صحت عزیز ہے تو خوشبودار موم بتیوں کو پہلی فرصت میں گھر سے نکال باہر کریں اور سوتی ڈور والی موم بتیاں ہی استعمال کریں۔
ایئر فریشنر:

ہوا میں بدبو ختم کرنے اور ماحول خوشگوار بنانے کے لیے ایئر فریشنر کا استعمال بھی ہمارے یہاں گھروں میں عام ہوتا جارہا ہے لیکن ان ہی ایئر فریشنرز میں ایسے طیران پذیر نامیاتی مرکبات (وولاٹائل آرگینک کمپاؤنڈز) ہوتے ہیں جو کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔ گھروں میں زیادہ استعمال ہونے والے 13 ایئر فریشنرز پر کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ بیشتر ایئر فریشنرز میں تولیدی نظام کو متاثر کرنے اور دمہ پیدا کرنے والے مرکبات موجود ہوتے ہیں۔
اسی طرح کی ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایئر فریشنرز کی بڑی تعداد میں نہ صرف خطرناک، زہریلے اور کینسر کی وجہ بننے والے مرکبات ہوتے ہیں بلکہ ان کا اندراج ایئر فریشنر کے ڈبے پر موجود اجزاء کی فہرست میں بھی نہیں کیا جاتا۔ یقیناً یہ بات تشویشناک ہے اس لئے بہتر ہے کہ خوشبو کے لیے قدرتی عطر استعمال کیے جائیں جو محفوظ بھی رہتے ہیں۔
آرائشی سامان:

ربر سیمنٹ گوند، مستقل مارکر، ایکرائلک پینٹس اور اس طرح کی دوسری اشیاء جن کا تعلق آرائشی سامان یا ’’آرٹ‘‘ سے ہے وہ الرجی پیدا کرنے اور مختلف جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کینسر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔ خاص طور پر بچوں کو ان مصنوعی چیزوں سے بہت خطرہ ہوتا ہے کیونکہ ان کا قدرتی دفاعی نظام اتنا مضبوط نہیں ہوتا کہ ان کے مضر اثرات کا سامنا کرسکے۔
بدبو بھگانے والی مصنوعات:

پسینے سے اٹھنے والی بدبو ختم کرنے اور جسم کو خوشبودار بنانے کے لیے ’’ڈیوڈورینٹ‘‘ کہلانے والی مصنوعات گھروں میں بکثرت استعمال کی جاتی ہیں لیکن صحت کے معاملے میں ان کی شہرت بہت خراب ہے کیونکہ ان میں مختلف الاقسام سرطانوں (کینسرز) کی وجہ بننے والے مرکبات شامل ہوتے ہیں۔ یہ لمبے عرصے تک ہماری جلد پر موجود رہتے ہیں اور ان میں شامل مضر مرکبات نہ صرف جلد پر بلکہ جلد میں جذب ہوکر اندر تک پہنچ جاتے ہیں اور کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
شیمپو:

بات کچھ عجیب سی لگتی ہے لیکن شمپوؤں میں بھی زہریلے مرکبات شامل ہونے کی خبریں عرصہ دراز سے گردش میں ہیں۔ ان پر ابھی سائنسی مطالعات جاری ہیں لیکن ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ بعد کے پچھتاوے سے بہتر آج کی احتیاط ہے۔
شاور کے پردے:

پلاسٹک سے بنے ہوئے نیم شفاف پردے جنہیں نہاتے دوران کھینچ دیا جاتا ہے، ان میں بھی ایئر فریشنر کی طرح طیران پذیر نامیاتی مرکبات (وی او سیز) شامل ہوتے ہیں۔ یہ صرف غسل خانے ہی میں نہیں بلکہ ارد گرد ماحول میں بھی انتہائی معمولی مقداروں میں خارج ہوکر سرطان سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔

 

ایمز ٹی وی (صحت) دماغی رسولی یا دماغ میں سرطانی خلیات کو سرجری سے ہٹانے کے لیے تیز آنکھوں اور ہموار گرفت والے ہاتھوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اب ایک آواز بھی سرجن کی معاونت کرسکتی ہے۔ اس کے لیے سرجنوں نے دماغ کے آپریشن کے دوران کینسر زدہ خلیات پر لیزر ڈالی اور اس کے سگنل تصویر پر موصول ہوئے جس کے بعد انہوں سرطانی اور غیرسرطانی خلیات کو شناخت کیا اور اس طرح سرجن کینسر کی آواز سن کر اس کا قلع قمع کرسکتے ہیں۔ کینسر کی شناخت کے لیے آڈیو سگنل کا یہ نیا سافٹ ویئر یونیورسٹی آف اسٹریچ کلائیڈ کے ماہرین نے تیار کیا ہے جس کی مدد سے دماغی سرطان کی سرجری میں مدد لی جارہی ہے۔ ایک تحقیق کار کے مطابق یہ سرجن کی رہنمائی کرتا ہے تاکہ وہ اپنی پوری توجہ سرطان زدہ حصے اور اسے کاٹنے والے نشتر پر رکھ سکے۔

یہ سافٹ ویئر رامن اسپیکٹرواسکوپی کے ذریعے بتاتا ہے کہ کونسی جگہ پر کینسر ہے اور کونسے خلیات (سیلز) صحتمند ہیں۔ اس میں خلیات پر لیزر شعاعیں پھینکی جاتی ہیں اور واپس آنے والی روشنی خلیات کی ایک مبہم تصویر بناتی ہے۔ ان تصاویر اور گراف کو دیکھتے ہوئے معلوم کیا جاسکتا ہےکہ لیزر کینسر کے اوپر ہے یا وہ مقام بیماری سے پاک ہے۔ دماغ اتنا نازک ہے کہ اس کا ہر حصہ اپنی اہمیت رکھتا ہے اور تندرست جگہ کو نکالنے سے مریض معذور، ہلاک یا مزید بیماربھی ہوسکتا ہے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی 2 سال پرانی ہے لیکن اب اس میں آڈیو سگنلنگ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس نظام کی تیاری میں برطانیہ کی ممتاز جامعات اور اسپتالوں نے حصہ لیا ہے اور سب سے کمال کی بات یہ ہےکہ کینسر نظر آتے ہی ایک خاص آواز خارج ہوتی ہے۔ اس طرح 70 فیصد درستگی کے ساتھ دماغی کینسر کی شناخت ہوسکتی ہے۔

Page 4 of 7