Print this page

سرسید یونیورسٹی میں 21 ویں تقسیم اسناد کی تقریب

 

ایمزٹی وی (تعلیم/کراچی)سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے اکیسویں جلسہ تقسیم اسناد میں ایک ہزار سے زائدطلباء و طالبات کو اسناد تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے جبکہ دو اساتذہ کو پی ایچ ڈی کی سند بھی تفویض کی گئی، جبکہ سردار یاسین ملک کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے اور آئندہ وقتوں میں روبوٹس کام سنبھالیں گے اور انسانی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔کئی ممالک میں روبوٹ کے ذریعے سرجری کی جارہی ہے۔سی پیک کی وجہ سے اس خطے کی صورتحال میں نمایاں تبدیلی آرہی ہے اور پاکستان کا اقتصادی مستقبل درخشاں نظر آ رہا ہے۔جنرل (ر) معین الدین حیدر نے ایجوکیشن سٹی میں سرسید یونیورسٹی کی ۲۰۰ ایکڑ زمین پر ایک بورڈنگ یونیورسٹی بنانے کا مشورہ بھی دیا۔
چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کسی ملک کی بقاء کا انحصار قومی یکجہتی اور اتفاق پر ہوتا ہے ، جس کا شعور علم سے آتا ہے۔ علم ہی ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قومی اتحاد کے بغیر خوشحالی کا تصور بے معنی ہے۔تعلیم فرد کو معاشرے کابہترین شہری بنانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ایک اہم و موثر کردار ادا کرتی ہے۔
قومیں اپنے علم کی بنیاد پر ہی ترقی یافتہ قومیں کہلائیں اور دیگر قوموں کے لیے انسپائریشن کا ذریعہ بنیں۔ تعلیم معاشرتی زندگی کی روح ہے۔اگر آپ تاریخ کے اوراق پلٹیں تو معلوم ہوگا کہ مسلمان جب تک علم و ہنرسے جُڑے ہوئے تھے، وہ حاکم تھے۔ علم سے محروی نے محکومی کا طوق ان کے گلے میں ڈال دیا۔ انھوں نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ہر سال تقریباََ ایک ہزار سے زائد انجینئرزتیار کرتی ہے جو جدید دنیا کے چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل حق نے کامیاب طلباء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے مستقبل کا دارو مدار آپ کی کوششوں اور محنت پر ہوتا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں