ھفتہ, 20 اپریل 2024


اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام تین روزہ سیمینارکاانعقاد

کراچی: جامعہ کراچی کےاپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام ایچ ای جےمیں تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان "وسطی ایشیائی معاشی انضمام اور سی پیک :امکانات، چیلنجز اور مستقبل کی افتتاحی تقریب سےخطاب کرتے ہوئےسابق گورنراسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ جامعہ کراچی نے ہمیشہ ایسے اسکالرز پیدا کئے ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ممالک میں بھی جامعہ کراچی اور پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں اور ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتاآرہاہے جہاں ملک کو درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو اور تجزیے کئے جاتے ہیں۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے لئے ایک اہم پروجیکٹ ہے اورمذکورہ کانفرنس کے ذریعے سی پیک کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔کانفرنس سے سی پیک کی پالیسیز اور حکمت عملی پر بحث اور مقالہ جات کے ذریعے وسطی ایشیائی ممالک کی معاشی صورتحال اور درپیش چیلنجز کو سمجھنے میں مددملے گی - حامل پالیسیز کو اپنانا ہوگا جس سے ملک میں معاشی استحکام آسکے۔
انٹرنیشنل ریلیشنز بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈاکٹر آدم سعود نے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان کو وسطی ایشیا کی سیاسی معاشی اور معاشرتی ساخت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ماضی میں تاشقند کے باہمی تعاون کے بغیر علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے مبشر حسین نے اپنا تحقیقی پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی استحکام کا قیام پاکستان کے وقت سے ہی ملک کا بہت اہم مسئلہ رہا ہے اور معاشی ترقی کی ناہمواری سے صاف ظاہر ہوتا ہے۔ اس موضوع پر تحقیق کے لیے سولو۔سوان ماڈل کا اطلاق کیا گیا اور نتائج میں سرمایہ کاری اور جی ڈی پی کے درمیان براہ راست تعلق پایا گیا۔ مطالعے کے مطابق سیاسی استحکام اور ہموار معاشی ترقی کے قیام کو ممکن بنانے کے لیے پالیسی سازی ناگزیر ہے۔
اقراء یونیورسٹی کے ڈاکٹر امتیاز عارف نے کہا کہ ان کی تحقیق خطے میں چینی سرمایہ کاری کی وجوہات جاننے کے لیے کی گئی اور اس کے سارک ممالک سے 2001 اور 2012 کے درمیان حاصل ہونے والا ڈیٹا استعمال کیا گیا اور سسٹم جی ایم ایم کے ساتھ شماریاتی تجزیئے کا اطلاق کیا گیا۔ بین الاقوامی سرمایہ کاری کی وجوہات جاننے کے لیے 76 ممالک کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قدرتی وسائل سے.

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment