ھفتہ, 20 اپریل 2024


جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی ناتجربہ کاری اوربدانتظامی کی ایک بدترین مثال سامنےآگئی

جامعہ کراچی کی انتظامی کی ناتجربہ کاری اوربدانتظامی کی ایک بدترین مثال سامنے آئی ہے۔

سپریم کورٹ کے احکام اورایچ ای سی کی ہدایت کے باوجودیونیورسٹی انتظامیہ نے ایل ایل بی پانچ سالہ پروگرام میں پہلے توتحریری ٹیسٹ کے بغیرہی داخلے دے دیے اب داخلوں کے سلسلے میں میرٹ لسٹ جاری اورطلبہ کوداخلے دینے کے بعد ان طلبہ کاٹیسٹ ایچ ای سی سے کرانے کافیصلہ کیاہے۔ ہائرایجوکیشن کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی ایک انوکھی مثال سامنے آئی ہے جس میں ایک یونیورسٹی کی جانب سے پہلے میرٹ لسٹ جاری کرتے ہوئے طلبہ کوداخلے دیے گئے ہیں اوربعد میں ان سے داخلہ ٹیسٹ لیاجائے گااورمحض داخلہ ٹیسٹ میں کامیاب طلبہ کوتدریسی عمل میں شامل ہونے کی اجازت ہوگی۔

 جامعہ کراچی کی داخلہ کمیٹی کے سینئررکن پروفیسرڈاکٹرناصرالدین خان کاکہناتھاکہ یہ غلطی جامعہ کراچی سے ضرورہوئی ہے اوربروقت فیصلہ نہ ہونے کے سبب ایساموقع آیاہے تاہم اب ہم کوشش کریں گے یہ ان بچوں کے سال ضائع نہ ہوں اگرکوئی ٹیسٹ میں فیل ہوتاہے توان کے معاملے کودیگرشعبوں کے لیے ’’ہارڈشپ‘‘کیسز کے طورپردیکھیں گے۔اس صورتحال کے سبب ٹیسٹ میں فیل ہوجانے والے طلبہ ناصرف ایل ایل بی پانچ سالہ پروگرام میں داخلے حاصل نہیں کرسکیں گے بلکہ وقت گزرنے کے سبب یہ طلبہ دیگرشعبوں میں بھی داخلوں سے محروم رہ جائیں گے۔

’’جامعہ کراچی کے ایک پروفیسرنے بتایاکہ داخلہ ٹیسٹ میں ناکامی کی صورت میں ایل ایل بی پانچ سالہ پروگرام کی نشستیں خالی رہ جانے کے سبب 100نشستوں پر 150داخلے دیے گئے ہیں۔ ان طلبہ کی فیسیں بھی جمع کی جارہی ہیں جبکہ ایس ایم ایس سروس کے ذریعے طلبہ کواطلاع دی جارہی ہے کہ اب ایچ ای سی آپ کاتحریری ٹیسٹ لے گی۔ مذکورہ پروفیسرکاکہناتھاکہ اس بات کاخدشہ ہے کہ اگربڑی تعدادمیں یہ طلبہ تحریری امتحان میں فیل ہوگئے توجامعہ کراچی ایل ایل بی پانچ سالہ پروگرام کی نشستیں خالی چلی جائیں گی۔
 
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment