Print this page

جامعہ کراچی کےانجمن اساتذہ کااحتجاج شدت اختیارکرگیا

جامعہ کراچی میں انجمن اساتذہ کا احتجاج چوتھے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔ آج بھی انتظامی بلاک کے سامنے اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے جمع ہوکر احتجاج کیا۔ اس موقع پر سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن (سپلا) کے ایک نمائندہ وفد نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور اس موقع پر کالج اساتذہ کو جامعہ کراچی کے موجودہ وائس چانسلر کے حوالے سے شکایات سے آگاہ کرتے ہوئے حکومت سندھ سے انکی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی کی سینٹ میں کالج پرنسپلز کی نشست سے منتخب ہونے والے سینیٹرز نے بھی احتجاج میں خصوصی شرکت کی اور وائس چانسلر کے مجموعی رویہ کی بھرپور مذمت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے نائب صدر ڈاکٹر طہ نے کہا کہ اساتذہ کا احتجاج آج چوتھے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے اور اس وقت بھی اساتذہ کی اکثریت یہی مطالبہ کررہی ہے کہ اگر وائس چانسلر یونیورسٹی کے معاملات چلا نہیں سکتے تو از خود اپنی نشست چھوڑ کر مستعفی ہوجائیں بصورت دیگر اساتذہ انکی برطرفی کے مطالبے کے ساتھ اس تحریک کو آگے بڑھائیں گے کیونکہ انکی تعیناتی کے دو سال بدانتظامیوں، اقرباء پروریوں اور سب سے بڑھ کر اساتذہ کی تذلیل کے واقعات سے بھرے پڑے ہیں۔
انجمن اساتذہ کے قائم مقام صدر نے اس موقع پر انجمن اساتذہ کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس کل صبح انتظامی بلاک کے سبزہ زار میں طلب کرلیا ہے۔
انجمن اساتذہ گزشتہ ماہ سے وائس چانسلر کے خلاف شدید احتجاج کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ماہ دسمبر میں منعقد ہونے والے جامعہ کراچی کے سالانہ کانووکیشن میں اساتذہ نے سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی تھی، جبکہ تعلیمی سال کے آغاز پر جامعہ کراچی میں چار روز تک تعلیمی سرگرمیاں بھی مکمل طور پر معطل رہیں۔
انتظامی بلاک کے سامنے اساتذہ کے احتجاج کا سلسلہ گزشتہ ہفتے سے مسلسل جاری ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں