Print this page

کشمیر ہماری جنت ہے جس سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوسکتے

این ای ڈی یونی ورسٹی کے زیرِاہتمام ”پاکستان کی سلامتی اور کشمیر“کے موضوع پر سپوزیم کا انعقاد وائس چانسلر سیکریٹریٹ کے سینیٹ ہال میں کیا گیا، جس میں میریٹوریس پروفیسر بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر،ڈیفنس تجزیہ کار بیگیڈیئر(ریٹائرڈ) حارث نواز اور سابقہ وفاقی وزیر برائے قانون، انسانی حقوق اور پارلیمانی اُمور بیرسٹر شاہدہ جمیل نے اظہارِ خیال کیا۔
 
استقبالیہ نے خطاب کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف آرکیٹکچر اینڈ مینجمنٹ سائنسزپروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد نے پاکستان کے قیام کے حوالے سے کشمیر کی حیثیت اور اہمیت اُجاگرکرتے ہوئے واضح کیا کہ کشمیر کی اہمیت فقط جغرافیائی اعتبار ہی سے نہیں بلکہ سماجی و ثقافتی لحاظ سے بھی کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے ڈیفنس تجزیہ کار بریگیڈیئر(ریٹائرڈ) حارث نوازکا کہنا تھا کہ کشمیر ہماری جنت ہے جس سے کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوسکتے۔
 
مزید کہا کہ آرٹیکل35 اے اور 370 کی منسوخی اگر کشمیریوں کے حق میں ہوتی تو وہاں کرفیو نافذ کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔اس موقعے پر انہوں نے چھے ستمبر کے شہدا کو سلام پیش کیا جب کہ نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ برہان وانی کی شہادت نے جدوجہدِآزادیء کشمیر کے قلب میں نئی روح پھونک دی ہے۔انہوں نے ایک جانب پاکستان بھارت کے مابین پانی کے مسئلے کو اہم قرار دیا تو دوسری جانب نوجوانوں کے اذہان کو مغلوب کرنے والی ہائبرڈوار کے سنگین نتائج پر روشن ڈالی۔
 
انہوں نے لمحہ بہ لمحہ کشمیری بھائیوں کے حالات سے آگہی کے لیے آئی ایس پی آر کی کوشوں کو بھی سراہا۔ میریٹوریس پروفیسر بین الاقوامی تعلقات پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر کا کہنا تھاکہ1948،1965،1999کی کارگل جنگ سب ہی کی وجہ مسئلہ کشمیر ہے،اب وقت ہے کہ اس مسئلے کا پائیدار حل ممکن ہو۔انہوں نے مسئلے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی ٹرسٹی شپ کونسل کے تحت کردیا جائے جب کہ وہاں پیس کیپنگ فورس کی تعیناتی کی جائے تاکہ کشمیریوں کو ان بدترین حالات سے نکالا جاسکے۔
 
72سالوں سے کشمیر ظلم وبربریت سہہ رہا ہے، نوجوان اور حکمران اُن کے وہ کریں جو اُن کے حق میں ہو۔سابقہ وفاقی وزیر برائے قانون، انسانی حقوق اور پارلیمانی اُمور بیرسٹر شاہدہ جمیل نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے نوجوانوں کی فکری تربیت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیاکے ذریعے، دنیا کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی اصل صورتِ حال سے آگاہ کرنا آپ کی ذمّے داری ہے۔
 
اگر کشمیریوں کا ساتھ دینا ہے تو ہمیں ہر فورم پر اس مسئلے کو اُٹھانا ہوگاتاکہ مودی اور آر ایس ایس کا حقیقی چہرہ اقوام عالم کے سامنے آسکے۔ مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں قوانین موجود ہیں لیکن بھارتی پروپیگنڈہ کے مقابل کھڑا ہونا ہوگا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں