Print this page

سائنسدانوں کو آلودگی سے پاک ماحول کو یقینی بنانے کیلئے کاوشیں کرنی چاہیئے، ڈاکٹرغزالہ حفیظ رضوانی

ایمز ٹی وی ﴿ایجوکیشن﴾  جامعہ کراچی کے سینٹر آف ایکسلینس ان میرین بائیولوجی اور یونیسکو کے تعاون سے  سمندوروں کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر غزالہ حفیظ رضوانی نے کہا کہ سمندر دنیا کا سب سے بڑا ایکو سسٹم ہے جو انسانی زندگی کی بقاء کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی وجہ سے زمین پر موجود پچاس فیصد آکسیجن حاصل ہوتی ہے جو موسم کی تغیر وتبدل میں اہم کردار اداکرتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ماحولیاتی اور بحری آلودگی سے آبی حیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،ہمارے سائنسدانوں کو سمندری حیات اور نباتات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہیئے۔ 

 

ڈاکٹر غزالہ حفیظ رضوانی نے مزید کہا کہ پاکستان کا ساحل سمندر 1050 کلومیٹر طویل رقبہ پر پھیلاہوا ہے، 45 لاکھ سے زائد افراد ماہی گیری کے شعبہ سے منسلک ہیں ۔پاکستان کے سمندری حدود میں آلودگی کی سب سے بڑی وجہ جہازوں اور لانچوں سے بہنے والا تیل اورفیکٹریوں سے آنے والا سیوریج جو زہریلے کیمیکل سے آلودہ ہے،سمندری حیات کی تباہی کا سبب بنا ہوا ہے۔بغیر ٹریٹمنٹ کے سیوریج اور وسٹیج سمندر برد نہیں ہونا چاہیئے۔

 

ڈاکٹر پیرزادہ جمال صدیقی نے کہا کہ سمندر وں کو درپیش مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی آلودگی ہے جس کا تدارک اورشعور وقت کی اہم ضرورت ہے۔سمندروں پر تحقیق کے لئے زیادہ ذرائع اور وسائل دستیاب نہیں ہیں جبکہ پاکستان میں صرف چار انسٹیٹوٹ ہیں جو سمندری حیاتیات اور نباتات پر تحقیق کررہے ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں چھ اور بھارت میں 31 انسٹیٹوٹس ہیں جو سمندر پر تحقیق میں مصروف ہیں.

پرنٹ یا ایمیل کریں