Print this page

"ریسرچ پروپوزلز کیوں مسترد ہوتے ہیں"کےموضوع پرسیمینار

کراچی:  جامعہ کراچی کے شعبہ تعلیم کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان: ریسرچ پروپوزلز کیوں مسترد ہوتے ہیں"منعقدکیاگیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کراچی کے شعبہ تعلیم کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نسرین حسین نے ان عوامل پر روشنی ڈالی جو کسی بھی خلاصہ کے مسترد ہونے میں کردار ادا کرتی ہے۔ ان کے مطابق محقق کا خلاصہ تحریر میں فوکس نہ ہونا، تحقیق میں ندرت کانہ ہونا، اس موضوع کا کوئی نئی معلومات تخلیق نہ کرنا، تحقیقی طریقہ کار اور موضوع کے مابین تعلق نہ ہونا شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تعلیم کے ایم فل کے طلباوطالبات کے زیر اہتمام آڈیوویژول سینٹر جامعہ کراچی میں منعقد ہ ایک روزہ سیمینار بعنوان: ”ریسرچ پروپوزلز کیوںمسترد ہوتے ہیں“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مجلس برائے اعلیٰ تعلیم وتحقیق کی رکن وسابق سربراہ شعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے ایڈوانسڈاسٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کے قوانین پر روشنی ڈالتے ہوئے مثالوں کے ذریعہ بتایا کہ ایک محقق کو اپنے تحقیقی خلاصہ کو اپنے سپروائزر تک پہنچانے سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے طلبا و طالبات کو اپنے تحقیقی خلاصہ کو بہتر بنانے کے ضمن میں مفید تجاویز سے آگاہ کیا۔ شرکاءنے سیمینار کو بے حد پسند اور اپنے مستقبل کے لیے مفید قرار دیا۔

سیمینار کے اختتام پر شعبہ تعلیم جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر معروف بن روف نے سیمینار کے شرکاءکا شکریہ اور مہمانان میں شیلڈ زتقسیم کیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں