ھفتہ, 20 اپریل 2024


انٹرن شپ کرنےوالے17سالہ طالبعلم نےسب کوحیران کردیا

مانیٹرنگ ڈیسک: دنیا بھر کے سائنسدان کسی بھی تحقیق کے لیے کئی سال لگا دیتے ہیں تاہم بعض اوقات کوئی سائنسی تحقیق یا تلاش اتفاقیہ بھی ہوجاتی ہے۔
 
اور ایسا ہی اتفاق امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ میں 2 ماہ کی انٹرن شپ کرنے والے 17 سالہ طالب علم کے ساتھ بھی ہوا جنہوں نے اپنی انٹرن شپ کے محض تیسرے دن نیا کارنامہ سر انجام دیا۔
 
امریکا کے 17 سالہ طالب علم وولف کویئر نے اس وقت ناسا کے ماہرین کو حیران کردیا جب اس نے ایک خلائی سیٹلائٹ کے ڈیٹا کے تجزیے کے دوران زمین سے دور ایک نئے سیارے کو دریافت کیا۔
 
طالب علم وولف کویئر نے زمین سے 13 ہزار نوری سال کی دوری پر ایک ایسا سیارہ دریافت کیا جو ہماری زمین سے تقریبا 7 گنا بڑا ہے اور وہاں ایک نہیں بلکہ 2 سورج ہیں۔
 
تاہم طالب علم کی جانب سے تلاش کیے گئے سیارے پر ابتدائی طور پر ناسا کو شک ہوا اس لیے امریکی خلائی ادارے نے اس پر مزید تحقیق کی اور اب ناسا نے تصدیق کی ہے کہ طالب علم درست تھا۔
 
ناسا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وولف کویئر نامی طالب علم گزشتہ برس گرمیوں میں ان کے ہاں انٹرن شپ کرنے آیا تھا جسے واشنٹگن ڈی سی کے قریب واقع گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر میں رکھا گیا تھا۔ انٹرن شپ شروع ہونے کے تیسرے دن ہی طالب علم نے خلا میں بھجوائی گئی سیٹلائٹ کے ڈیٹا کا جائزہ لیتے ہوئے سیارے کو ڈھونڈ نکالا تھا تاہم ابتدائی طور پر طالب علم کی بات کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
 
ناسا کے مطابق وولف کویئر نے جس سیارے کو تلاش کیا ہے اس کا زمین سے مشاہدہ کرنا مشکل ہے اور وہ ہمارے نظام سے تقریبا 13 ہزار نوری سال کی دوری پر واقع ہے۔
نئے دریافت ہونے والے سیارے میں ہماری زمین کے نظام کے برعکس 2 سورج ہیں اور مذکورہ سیارہ دونوں سورج کے گرد 93 اور 95 دنوں اپنا چکر مکمل کرتا ہے۔
 
ناسا کے مطابق دریافت ہونے والے سیارے کو ٹی او آئی 1383‘ کا نام دیا گیا ہے جسے ابتدائی طور زمین سورج ہی سمجھا گیا تھا اور خیال کیا جا رہا تھا کہ زمین سورج کے گرہن لگنے کا مواد موصول ہوا ہے۔
 
ناسا نے اعتراف کیا کہ انٹرنی کی جانب سے دریافت کیے جانے والے نئے سیارے پر جب مزید تحقیق کی گئی تو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وہ زمینی سورج نہیں بلکہ ایک نیا سیارہ ہے جہاں پر 2 سورج موجود ہیں۔
 
ناسا کے مطابق دریافت ہونے والے سیارے کی موجودگی کا انکشاف خلا میں بھیجی گئی سیٹلائٹ سسٹم کے ڈیٹا سے ہوا۔
 
ناسا نے بتایا کہ مذکورہ سیٹلائٹ کو ’ٹیس‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس سیٹلائٹ میں چار کیمرے لگے ہوئے ہیں جو انتہائی بڑے ہیں اور چاروں کیمرے ہر 30 منٹ بعد آسمان اور خلا کی تصاویر لیتے ہیں اور سیٹلائٹ کے کیمرے یہ عمل مہینے کے 27 دن دہراتے ہیں۔
 
مذکورہ سیٹلائٹ تمام مواد کو جمع کرنے کے بعد ناسا کے زمینی سینٹرز کو بھجوا دیتا ہے جہاں اس کا جائزہ لیا جاتا ہے اور جائزے کے دوران ہی سیارے کا انکشاف ہوا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment