جمعرات, 25 اپریل 2024


سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی اورکراچی پریس کلب کےدرمیان مفاہمتی یاداشات نامے پردستخط

کراچی: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی اور کراچی پریس کلب کے درمیان مفاہمتی یاداشات نامے پر دستخط کیے گئے۔دستخط کرنے کی تقریب آج سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سینیٹ ہال میں منعقد کی گئی۔ معاہدے پر دستخط جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام کے رجسٹرار گلزار احمد مغل اور کراچی پریس کلب کے سیکریٹری ارمان صابر نے دستخط کیے۔
 
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ کراچی پریس کلب اور سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کا تعلق قدرتی ہے۔دونوں اداروں کی تاریخ بڑے بڑے کارناموں سے جڑی ہوئی ہےانہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب پاکستان کا ایک معتبر ادارہ ہے جس نے ہمیشہ جمہوریت اور اظہارکی آزادی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ سندھ مدرستہ الاسلام نے 1885 سے ایسا کام کیا ہے جس نے تاریخ کو تبدیل کردیا ہے۔ اس ادارے کی وجہ سے آج ہم یہاں موجود ہیں۔ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کراچی پریس کلب کے ممبران کے بچوں کی تعلیم کے حصول میں ہر ممکن رہنمائی اور مدد کرے گا۔
 
کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران نے کہا کہ آج کا دن ہماری گورننگ باڈی کیلئے ایک تاریخی دن ہے کیونکہ آج ہم نے ایک ایسے عظیم ادارے کے ساتھ بہت بڑا اہم معاہدہ کیا ہے جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا مادر علمی ہے۔ یہ سندھ کے لوگوں کا پاکستان کیلئے عظیم تحفہ ہے کیونکہ جس وقت انگریز برصغیر پر حکومت کررہے تھے تو انہوں نے دیگر علاقوں میں تو تعلیمی ادارے قائم کیے مگر مزاحمتی عنصر کے باعث سندھ میں کوئی تعلیمی ادارے نہیں بنائے۔
 
یہ سندھ کے لوگ تھے جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے لیے تعلیمی ادارے قائم کیے۔صدر کراچی پریس کلب نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی شیخ سماجی طور سرگرم شخصیت کے مالک ہیں وہ بیک وقت ادارے کو بھی چلا رہے ہیں جو کہ ان کی شخصیت کی اضافی خوبی ہے۔ آج کا دن دونوں اداروں کیلئے ایک بہت بڑا دن ہے۔
 
بعد ازاں کراچی کے پریس کلب کے وفد نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی اور جناح میوزم کا تفصیلی دورہ کیا۔جبکہ وائس چانسلر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شیخ نے صدر کراچی پریس کلب امتیاز خان فاران اور سیکریٹری کراچی پریس کلب ارمان صابر کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔وفد میں پریس کلب کی گورننگ باڈی اور پریس کلب کی تعلیمی کمیٹی کے اراکین بھی شامل تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment