Print this page

آوارہ کتوں کی بھتاب کوکم کرنےکیلئےسندھ زرعی یونیورسٹی نےنئےمنصوبےکاافتتاح کردیا

ٹنڈو جام: سندھ زرعی یونیورسٹی کے زیر میزبانی آوارہ کتوں کی نسل کشی کیلئے ان میں تولیدی صلاحیت ختم کرنے کیلئے منصوبے کا باظابطہ آغاز کیا گیا ہے، وائس چانسلر نے جاری آپریشن کا جائزہ لیا، اور اطمینان کا اظہار کیا ہے،۔

تفصیلات مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی کے زیراہتمام ٹنڈوجام شہر اور اس سے متصل علاقوں میں آوارہ کتوں کی بھتاب کو کم کرنے کیلئے ان میں تولیدی صلاحیت ختم کرنے والے منصوبے پر باظابطہ عملی کام شروع ہو گیاہے، سندھ زرعی یونیورسٹی میں کتوں کے کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے۔جامعہ کے وائیس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کی ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے جامعہ کی اینیمل ھسبنڈری اینڈ وٹرینری سائنسز کے سرجری ڈپارٹمینٹ کی جانب سے وٹرینری ماہر ڈاکٹر احمد نواز تنیو کی زیرنگرانی کتوں میں تولیدی صلاحیت کے خاتمے کیلئے آپریشنز شروع کئے گئے ہیں، اور منصوبہ کا باظابطہ افتتاح کیا گیا

اس موقع پر وائس چانسلرڈاکٹر فتح مری نے آپریشن تھیٹر کا دورہ کیا اور جاری کام کا جائزہ لیا اور سرجری ڈپارٹمینٹ کے چیئرمین ڈاکٹر احمد نواز تنیو کی کاوشوں اور بھترین کام پر ان کی تعریف کی ، اس موقع پر فیکلتی کے مختلف کلاسز کے طلباء نے بھی تحقیقی کام میں دلچسپی لی اور آپریشن میں حصہ لینا شروع کردیا ہےاور ماہرین اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ اس منصوبہ کے ذریعے کتوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی نسلوں کو کم کیا جاسکے گا اور کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں کمی آئے گی، جبکہ کتوں کو مارے بغیر ان کی نسل اور تعداد کو کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا اس منصوبے کی کامیابی کے بعد اسے دوسرے علاقوں تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے اور اس منصوبے کو بڑے پیمانے پر چلانے کے لئے متعلقہ اداروں کے ساتھ منصوبوں یا معاہدوں میں توسیع کی کوشش کی جائے گی۔ اس موقع پر ڈین ڈاکٹر سید غیاث الدین شاہ راشدی اور ڈاکٹر احمد نواز تنیو نے بتایا کہ وائس چانسلر کی ہدایات پر کتوں کی تولیدی صلاحیت کو ختم کرنے کے لئے چھوٹے پیمانے پر تکنیکی کام شروع کیا گیا ہے ، جس سے ٹنڈوجام اور اس سے منسلک علاقوں کے آوارہ کتوں کا آپریشن کیا جارہا ہے جس سے کتوں کو مارنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں