منگل, 23 اپریل 2024


جرمن ریسرچ ایوارڈ جیتنے والے پاکستانی سائنس دان نعیم رشید

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) جرمن وفاقی وزارت برائے تعلیم اور تحقیق کی جانب سے سائنس کے مختلف شعبوں میں پائیدار تحقیق کے سلسلے میں ہر سال گرین ٹیلنٹس ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ رواں برس ایوارڈ پانے والے نوجوان سائنس دانوں میں پاکستانی سائنس دان نعیم رشید کا نام بھی شامل ہے، جنھیں پائیدار ترقی پر اپنے منفرد خیالات اور تحقیق کے لیے جامع نقطہ نظر پیش کرنے پر 'گرین ٹیلنٹس ایواڈ 2015 ' حاصل کیا ہے۔

برلن میں ہونے والی ساتویں گرین ٹیلنٹس ایوارڈ کی ایک شاندار تقریب میں فیڈرل منسٹری آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے ڈائریکٹر ولفرائیڈ کروس نے پائیدار ماحولیاتی توانائی پر بہترین تحقیقی منصوبہ پیش کرنے والے 27 نوجوان سائنس دانوں کو ایوارڈ سے نوازا۔

ڈاکٹر نعیم رشید نے کوریا ایڈوانسڈ انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے سول اور ماحولیاتی انجنیئرنگ میں پی ایچ ڈی کیا ہے وہ پاکستان میں کامسٹس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں اور اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر انھوں نے سستے ذرائع سے توانائی کی پیداوار پر اپنی تحقیق کو مرکوز رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

32 سالہ ڈاکٹر رشید نے توانائی کے بحران اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کے حل کے لیے دستیاب وسائل کے موثر استعمال کا منصوبہ اپنی تحقیق میں پیش کیا ہے۔ ان کی تحقیق کا مقصد ایک نئی ٹیکنالوجی، مثال کے طور پر مائیکرو بیل ایندھن سیل بنانا بھی ہے جو مائیکرو ایلجی کو بائیو ایندھن کی پیداوار میں استعمال کر سکے۔

ڈاکٹر رشید کے مطابق توانائی، پائیدار ترقی اور ایک ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک لازمی جزو ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ان کے اپنے ملک میں توانائی کا بحران ہے جبکہ دوسری طرف خراب معیار کے پانی کے استعمال سے سالانہ ہزاروں افراد کی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں ان کا خیال ہے کہ فضلہ پانی کو قابل استعمال بنانے کی سہولیات میں کمی نے اس مسئلے کو انسانی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بنا دیا ہے۔

جیوری کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی کے لیے ڈاکٹر نعیم کے عزم کو سراہا گیا ہے مزید برآں اعلیٰ سطحی جیوری پائیدار توانائی کے نظام کے لیے ان کی سائنسی تلاش کے منصوبے سے بے حد متاثر ہوئی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment