منگل, 23 اپریل 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 46


موجودہ نصاب امن کی بجائے دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے

ایمز ٹی وی (ایجوکیشن) موجودہ نصاب امن کے بجائے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے ،بنیادی (پرائمری) پر توجہ دیں تا کہ لکھے لوگ پیدا ہون۔ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری آئی اے رحمان ،اسد اقبال بٹ اور بابر ایاز نے نصاب تعلیم اور سرکاری اسکولوں کی صورتحال سے متعلق سروے رپورٹ کے اجراءکے موقع پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ائی اے رحمان کہا کہ سرکاری سطح پر اسکولوں میں نظام اور نصاب تعلیم میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ،صرف دہشت گردوں کو مارنے سے دہشتگردی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ،دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ تعلیم کو فروغ دیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ملک میں تین طرح کا نظام تعلیم رائج ہے جس میں نجی اسکول، سرکاری اسکول اور مدراس شامل ہیں ۔ تعلیم کا نظام یکساں ہونا چاہیے ۔

آئی اے رحمان نے کہاکہ کراچی میں سرکاری اسکولوں کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے ، اسکولوں میں 99فیصد اساتذہ تربیت حاصل کیے بغیر پڑھا رہے ہیں ،99فیصد اسکولوں میں سائنسی لیب نہیں ہے ،20فیصد اسکول بجلی سے محروم ہیں ،35فیصد کلاسوں میں پنکھے نہیں ہیں ، 15فیصد اسکولوں کی عمارتیں مخدوش ہیں،اکثر اسکولوں میں بیت الخلاءنا قابل استعمال ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ18سالوں میں سرکاری اسکولوں کی تعداد میں صرف95 اسکولوں کا اضافہ ہوا ہے ،1998میں3002اسکول تھے اور 2015میں ان کی تعداد 3097 ہوسکی ہے ، اسی عرصے کے دوران اسکولوں میں 1لاکھ33ہزار87طلباءکی انرولمنٹ کمی ہوئی ہے۔یہ صورتحال جو مایوس کن صورتحال ہے۔انھو ں نے بتایا کہ 1998میں 5لاکھ96ہزار673طلباءرجسٹرڈ تھے جن کی تعدادبتدریج کم ہوکر4لاکھ 63 ہزار 586رہ گئی ہے، اساتذہ کی تعداد بھی گھٹ رہی ہے ،اس عرصے کے دوران 4 ہزار626اساتذہ کی کمی دیکھی گئی ہے ،1998میں اساتذہ کی تعداد29ہزار78تھی جو اب24ہزار452رہ گئی ہے ۔

اس موقع پر اسد اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ مخلوط نظام تعلیم کے اسکولوں میں لڑکیوں کی تعداد60فیصد سے زائد اور لڑکوں کی شرح40فیصد سے کم ہے ،بلدیہ اور اتحاد ٹاون میں کوئی سرکاری سیکنڈری اسکول نہیں ہے۔

انسانی حقوق کے رہنماوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت آئین کے آرٹیکل25اے کے مطابق ہر بچے کو بنیادی تعلیم کی فراہمی یقینی بنائے ،ملک میں یکساں تعلیمی نظام بنایا جائے ، سرکاری اسکولوں پر توجہ اور نگرانی کے لیے اسکول منیجمنٹ کمیٹیوں کا قیام عمل میں لا یا جائے اور ان کمیٹیوں میں سینئر وکلاءاور صحافیوں کو بھی شامل کیا جائے ۔عوام کی بھی زمہ داری ہے کہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment