Print this page

قوالی کے بے تاج بادشاہ غلام فرید صابری کو گزرے 5 برس بیت گئے

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)تاجدارِ حرم جیسی متعدد معروف قوالیوں سے لوگوں کو جھومنے پر مجبور کر دینے والے معروف قوال غلام فرید صابری کو دنیا سے گزرے 24 برس بیت گئے۔ مگر ان کی گائی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔
فرید صابری 1930میں ہندوستان کے صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے، انہیں بچپن سے ہی قوالیوں کا شوق تھا اور 1946 میں غلام فرید صابری نے پہلی مرتبہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی جہاں ان کے اندازِ قوالی کو بہت پسند کیا گیا۔
قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کی طرح غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کر کے کراچی میں آباد ہوگیا۔
ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا، جس کی قوالی ’میرا کوئی نہیں تیرے سوا ‘ نے مقبولیت کی تمام حدیں توڑ دیں۔
غلام فرید صابری اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ مل کر قوالی گایا کرتے تھے۔ستر اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، اسی زمانے میں انھوں نے’بھر دو جھولی میری یا محمد‘ جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔
اس کے علاوہ معروف نعت (بلغ العلی بکمالہ) بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلی تخلیق کی تھی۔ان کی متعدد قوالیوں کو فلموں میں بھی استعمال کیا گیا، جن میں’ محبت کرنے والوں‘ اور ’آفتاب رسالت‘ بہت مقبول ہوئیں۔ اردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی انہوں نے قوالیاں گائیں۔
غلام فرید صابری نہ صرف پاکستان کے مقبول ترین قوال تھے بلکہ دنیا بھر میں قوالی کے کروڑوں چاہنے والوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔
5اپریل 1994 کو کراچی میں غلام فرید صابری کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ اس جہاں سے کوچ کر گئے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں