Print this page

فنکار پر اپنے ایوارڈکو فروخت کرنے کی نوبت آگئی

 

ایمز ٹی وی (کوئٹہ): پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے سینکڑوں گانے ریکارڈ کرانے والا صدارتی ایوارڈ یافتہ لوک فنکار محمد بشیر بلوچ کے پاس آج غربت کے باعث اپنے اعزازات کو فروخت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔
تفصیلات کے مطابق چالیس سال تک اپنی آواز کا جادو جگانے والا لوک فنکار محمد بشیر بلوچ جس نے لوک گلوکاری کے میدان میں صوبے اور ملک کی خدمت کی لیکن اب وہ کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے، جس کے باعث اس کے گھر کو افلاس کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اسی لیے وہ اپنے اعزازت بیچنے کے لیے تیار ہے۔
محمد بشیر نے حکومت سے مالی امداد کا مطالبہ کیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس کے دو بیٹے ہیں جنہیں وہ پڑھانے کی سکت نہیں رکھتا۔ محمد بشیر نے کہا ہے کہ کوئی میرے یہ ایوارڈ لے کر میرے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کردے، اس عمر میں بھیک مانگ کر دیگر فنکاروں کو بدنام نہیں کرنا چاہتا۔بشیر بلوچ نے براہوی، بلوچی، پشتو کے علاوہ اردو سمیت آٹھ زبانوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا علاوہ ازیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ملک اور بلوچستان کی ثقافت کو اجاگر کیا، ان کا شمار صوبے اور ملک کا نام روشن کرنے والے چند فنکاروں میں ہوتا ہے۔
نہ صرف محمد بشیر بلکہ ماضی کے مشہور مزاحیہ اداکار ماجد جہانگیر نے اپنے کیریئر میں صدارتی ایوارڈ کے علاوہ ایک سو بتیس اعزازات حاصل کئے مگر نا سازگار حالات کی وجہ سے یہ تمام ایوارڈز آج اس کے کسی کام کے نہیں، وہ تنگدستی کے باعث اپنے اعزازات تک فروخت کرنے پر مجبور ہوچکا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں