جمعرات, 25 اپریل 2024


اردو ادب کا ایک روشن باب بند ہوگیا

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ) ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی علالت کے باعث 95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ذرائع کے مطابق مشتاق احمد یوسفی کافی عرصے سے علیل تھے اوراسپتال میں زیر علاج تھے جہاں آج وہ انتقال کرگئے۔
مشتاق احمد یوسفی 1923ء کو ریاست ٹونک میں میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد ریاست کے پولیٹکل سیکریٹری تھے اور جے پور کے پہلے مقامی مسلمان تھے جو گریجویٹ ہوئے۔ 1956ء میں یوسفی صاحب پاکستان آگئے اور مقامی بینک میں ملازمت شروع کی اور ترقی کرتے کرتے بینک کے صدر بن گئے۔
ان کی مشہور کتابوں میں چراغ تلے،خاکم بدہن،زرگزشت،آب گم،شام شعریاراں شامل ہیں جب کہ انہیں حکومت کی جانب سے ستارہ امتیار اور ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
یوسفی صاحب لکھتے ہیں خاندان، تاریخ، ولادت اور جائے ولادت کے انتخاب میں میرا ووٹ نہیں لیا گیا۔ عمر عزیز کا بیشتر حصہ کراچی میں گزارا ’’شہروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے۔‘‘
مشتاق یوسفی کے انتقال پر سیاسی، ادبی اور سماجی شخصیات نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment