جمعہ, 26 اپریل 2024


معروف گلوکارہ نسیم بیگم کی آج 48 ویں برسی منائی جارہی ہے

 
 
 
 
 
 
 
 
 
اپنے سریلے گیتوں سے پاکستان فلم انڈسٹری کو چار چاند لگانے والی نسیم بیگم کی اڑتالیسویں برسی آج منائی جارہی ہے، ان کے گائے ملی نغمے اور فلمی گیت آج بھی ذہنوں میں تروتازہ ہیں۔
 
نسیم بیگم سنہ 1936میں امرتسرمیں پیدا ہوئیں، انہوں نے موسیقی کا فن مشہور غزل گو فریدہ خانم کی بڑی بہن اور کلاسیکل گلوکارہ مختار بیگم سے سیکھا اورسنہ 1956میں اپنے فنی سفر کا آغازکیا۔
 
اپنا پہلا فلمی نغمہ انہوں نے فلم گڈی گڑیا میں گایا۔ اُنہوں نے احمد رشدی کے ساتھ بھی بہت سے دوگانے گائے۔ نیز اُنہوں نے بہت سے ملّی نغمے بھی گائے ہیں، جن میں اے راہِ حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں، تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کرتی ہیں بہت مقبول ہوئے۔
 
نسیم بیگم کو کلاسیکی گیتوں پر مہارت اور دسترس حاصل تھی ، انہوں نے 500سے زائد فلمی نغمے گائے،اور سننے والوں سے داد سمیٹی۔نسیم بیگم نےفلم گلفام، شہید، شام ڈھلے، سلمٰی، زرقا سمیت سینکڑوں فلموں کیلئے بے شمار گیت گائے اور شہرت کی بلندیوں تک پہنچیں۔
 
بادلوں میں چھپ رہا ہے چاندکیوں، کہیں دو دل جو مل جاتے بگڑتا کیا زمانے کا، نینوں میں جل بھر آئے، سو بارچمن مہکا سو بار بہار آئی، اس بے وفا کا شہر ہے، ہم ہیں دوستو اور ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولےجیسے سدا بہار گیتوں نے نسیم بیگم کو ہمیشہ کیلئے امر کر دیا۔
 
پاکستان کی موسیقی کی انڈسٹری میں انہیں درس گاہ کا درجہ حاصل تھا اور انہیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا لیکن جلد ہی انہوں نے اپنا الگ انداز اپنایا جسے مقبولیت عام میسر آئی، انہوں نے اپنی گائیکی کے لیے چار نگار ایوارڈز بھی جیتے۔
 
آج سے اڑتالیس سال قبل 29ستمبر 1971ء کو دورانِ زچگی پیچیدگی پیش آنے کے سبب اُن کا انتقال ہو گیا تھا ، لیکن اپنی مدھر آواز اور بے مثال گائیکی کے سبب وہ مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment