Print this page

سو سے زائد بچییاں کھلے آسمان  تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

ایمزٹی وی (تعلیم) نوکوٹ کے نزدیک یوسی آوری میں ایک گاؤں ہوت چروان ہے جہاں پر سرکاری ریکارڈ میں اسکول اور عمارت تو موجود ہے مگر حقیقت میں نہ تو عمارت ہے اور نہ ہی ایک سوسے زائد معصوم بچیوں کو تعلیم دینے کیلئے آٹھ برس سے ٹیچرز ہیں ۔ گاؤں ہوت چروان کی علم سے محبت کرنے والی ایک لڑکی لدھائی عرف مریم ہوت رضا کارانہ طور پر کءی سیکڑوں میں بچیوں کو آٹھ برس سے مفت تعلیم دینے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے تاکہ گاؤں کی بچیوں کو بنیادی تعلیم دے کر سماج میں عزت دلا سکے کیونکہ سندھ کے دیہی علاقوں میں 70 فیصد بچیاں تعلیم سے محروم ہیں ۔ اسکول کی عمارت نہ ہونے کی وجہ سو سے زائد بچیاں کھلے آسمان تلے ایک درخت کے سائے میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہی ہیں ۔ محکمہ تعلیم کی لاپرواہی اور لاقانونیت کا واضع ثبوت یہ ہے کہ جب گاؤں میں سرکاری اسکول ہی نہیں اور نہ ہی سرکاری ٹیچر ہے تو پھر ہر سال امتحانات اور بچیوں کی رپورٹ کیوں لی جاتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ محکمہ تعلیم کے افسران جان بوجھ کر اسکولوں کو جگاڑ کے ذریعے چلانا چاہتے ہیں۔ گاؤں ہوت چروان کی بچیوں کے والدین نے صوبائی وزیرتعلیم ، سیکرٹری تعلیم سمیت دیگربالا حکام سے مطالبہ کیا کہ ہوت چروان میں گرلزاسکول کی بلڈنگ تعمیر کروائی جائے اور لدھائی ہوت کو باقاعدہ طور پر سرکاری ٹیچر مقرر کیا جائے ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں