Print this page

انسانی جسم کی حرارت اور حرکت سے اسمارٹ فونزچارج

 

ایمزٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ماہرین نے ایک ایسا انتہائی باریک آلہ ایجاد کر لیا ہے جو صرف چھونے پر بھی بجلی بنا لیتا ہے اور اسے مستقبل کے ذہین لباس میں شامل کر کے انسانی جسم کی حرارت اور حرکت سے اسمارٹ فونز وغیرہ چارج کیے جا سکیں گے۔ اس آلے کو سیاہ فاسفورس کی نینو میٹر پیمانے جتنی انتہائی باریک چادروں (بلیک فاسفورس نینو شیٹس) استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
یہ آلہ وانڈربلٹ یونیورسٹی، ٹینیسی میں کیری پنٹ اور ان کے ساتھیوں کی کاوش ہے جس نے تجربات کے دوران ملی واٹ پیمانے پر بجلی بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم امید ہے کہ ترقی کی مزید منزلیں طے کرنے کے بعد یہ آلہ اس سے کہیں زیادہ مقدار میں بجلی بنا سکے گا، جس پر کام جاری ہے۔
 
وانڈربلٹ یونیورسٹی کی جانب سے اس آلے کے بارے میں ایک معلوماتی ویڈیو بھی یوٹیوب پر شیئر کرائی گئی ہے
 
 
ریسرچ جرنل ’’اے سی ایس انرجی لیٹرز‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں کیری پنٹ لکھتے ہیں کہ اگرچہ ابھی اس آلے کی تجارتی پیمانے پر ترویج میں کئی مراحل باقی ہیں لیکن بہتری کے بعد یہ انسانی حرکت اور ارد گرد کے ماحول سے بجلی بنانے کے قابل ہوجائے گا جبکہ اس سے آپ اپنے اسمارٹ فونز، فٹنس ٹریکر اور ذاتی استعمال کے دیگر چھوٹے برقی آلات چارج کر سکیں گے۔
اگرچہ حرکت اور دباؤ سے بجلی بنانے والے آلات پہلے ہی تیار کیے جا رہے ہیں لیکن وہ 100 ہرٹز سے کم فریکوینسی پر بجلی نہیں بنا سکتے جس کی وجہ سے وہ صرف تیز رفتار حرکت اور زیادہ دباؤ والے ماحول ہی میں کارآمد رہتے ہیں۔ ان کے برخلاف یہ آلہ کم از کم 10 ہرٹز کی فریکوینسی پر بھی بجلی بنا سکتا ہے اور اسی بناء پر معمولی لمس سے پڑنے والے دباؤ کو بھی بجلی میں تبدیل کرسکتا ہے۔ چونکہ یہ بہت باریک بھی ہے اس لیے یہ آسانی سے لباس کا حصہ بھی بنایا جاسکے گا۔
البتہ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ اسے اپنے راستے کی رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد اس منزل تک پہنچنے میں کتنا وقت لگ جائے گا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں