ھفتہ, 20 اپریل 2024


انسانی طرززندگی زمین کےلئےخطرہ بن گئی، 16 ہزار سائنسدانوں کاانکشاف

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر سے 184 ممالک کے 16 ہزار سائنس دانوں نے لوگوں کے طرز زندگی کے سبب زمین کو لاحق خطرات سے متعلق وارننگ جاری کردی اور کہا ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو انسان کا نام و نشان مٹ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سال 1992ء میں 1700 سائنسدانوں نے پہلی بار متفقہ طور پر دنیا بھر کے نام ایک انتباہی خط جاری کیا تھا جس میں وارننگ جاری کی گئی تھی کہاانسان قدرتی ماحول سے تصادم کی راہ پر چل رہا ہے، اگر ہم نے ماحولیات کو نقصانات پہنچانے والے عوامل کو فوری طور پر نہیں روکا تو ہمارا مستقبل خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔
یہ انتباہی خط سائنس دانوں نے 25 برس قبل جاری کیا تھا لیکن دنیا کو آج بھی ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے جس کے بعد ماحولیات کے لیے کام کرنے والے سائنس دانوں نے ایک بار پھر طے کیا کہ دنیا کو دوبارہ خبردار کیا جائے کہ وہ زمین کی تباہی کی جانب گامزن ہیں چنانچہ سائنس دانوں نے یہ وارننگ لیٹر معروف سائنسی جریدے بایو سائنس میں شائع کرایا اور اس پر دستخط کرنے والے سائنس دانوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اگر دنیا کے طرز زندگی کو تبدیل کرنے کے لیے عوامی دباؤ سامنے نہیں آیا تو زمین کا درجہ حرارت بڑھتا ہی رہے گا۔ صحت مند ماحول میسر نہ ہوا، موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کو درپیش چیلنجز کا یہی حال رہا تو زمین سے انسان کا نام و نشان مٹ جائےگا۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ لوگوں کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ ہم خود کو ایک بہت بڑی تباہ کن مصیبت سے بچانے کی کوشش کررہے ہیں اس میں ہمارا ساتھ دیں۔
پچیس برس قبل دنیا کے نام لکھے گئے خط میں سائنس دانوں نے جن خطرات کی طرف اشارہ کیا تھا وہ آج خطرے کی گھنٹی بن چکے ہیں۔ امریکی انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق ان خطرات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا بھرپور اخراج، ماحول دشمن گیسز کا استعمال، گھروں میں کوئلے جلانا، گاڑیوں میں ماحول دشمن گیس اور توانائی کا استعمال، صنعتوں سے نکلتا دھواں اور زہریلا فضلہ، گرین ہاؤس گیسز کی زیادتی، جنگلات کی بے دریغ کٹائی، صاف پانی کی بڑھتی ہوئی قلت و دیگر مسائل شامل ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق ہمار لائف اسٹائلزمین کا درجہ حرارت بڑھا رہا ہے۔ سال 2016ء دنیا کی تاریخ میں گرم ترین سال تھا جب کہ گزشتہ 136 برس کے دوران 10 گرم ترین سال 1998ء کے بعد ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment