ھفتہ, 20 اپریل 2024


پولٹری اور دیگرپرندوں کو خطرہ

 

یمزٹی وی(ٹیکنالوجی) پاکستان میں پائی جانے والی خوبصورت میناؤں میں ایک نئے مرض کا انکشاف ہوا ہے جس کی ایک تبدیل شدہ کیفیت اس سے قبل برطانیہ کی دو تہائی سبز فنچ کو ہلاک کرچکی ہے۔

یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا اور پاکستانی ماہرین نے پاکستانی میناؤں پر تحقیق کے بعد کہا ہے کہ برصغیر پاک وہند میں پائی جانے والی مینائیں اصل میں حملہ آور انواع (انویسیو اسپیشیز) میں شمار ہوتی ہیں۔ پاکستانی میناؤں میں ایک مرض ’ٹریکومونوسِس‘ کا انکشاف ہوا ہے جو اس مرحلے پر ان کےلیے ہلاکت خیز تو نہیں لیکن ماہرین کے مطابق یہ مرض ان سے دیگر اقسام کے پرندوں تک منتقل ہوسکتا ہے۔ پرندوں کا یہ مرض ایک طفیلیے (پیراسائٹ) سے پھیلتا ہے اور برطانیہ میں 2005ء میں یہ کبوتروں میں دریافت ہوا۔

اس کے بعد چہچہانے والے پرندوں کی آبادی میں پھیل گیا اور سبز فنچ کی ہلاکت کی وجہ بنا اور اب یہ حال ہے کہ برطانیہ میں ان کی آبادی 43 لاکھ سے کم ہوکر 2016 میں صرف 15 لاکھ رہ گئی ہے۔ایسٹ اینجلیا یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی پاکستان کے ماہرین نے فیصل آباد کے نواح میں 167 میناؤں کو قید کرکے ان پر ٹیسٹ کیے تو ان کی 20 فیصد آبادی اس مرض کی شکار نکلی اور ان کی بیماری برطانوی پرندوں کے مرض سے مختلف نکلی۔

یہ مینائیں کمزور اور بیمار تھیں لیکن مرض ان کےلیے فی الحال ہلاکت خیز نہیں ہے۔ پاکستانی مینا پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر ڈاکٹر کیون ٹائلر نے کہا کہ مینائیں ہر جگہ نشوونما پاتی ہیں اوراس کے بہت امکانات ہیں کہ ان کی یہ بیماری دیگر پرندوں تک پھیل سکتی ہے۔

ڈاکٹر کیون نے کہا ’مینا پولٹری کے ساتھ رہتے ہوئے مرغیوں میں برڈ فلو پھیلا چکی ہیں اور یہ پولٹری فارمز کےلیے خطرے کی گھنٹی ہے تاہم اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ مینا کا یہ مرض اس وقت کس کیفیت میں ہے اور کتنے امراض پھیلا سکتا ہے۔‘ اس تحقیق میں پاکستانی اسکالرز حسن علی فاروق ، حماد احمد خان اور عبدالواحد خان نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے جن کا مقالہ جرنل آف پیرا سائٹالوجی میں 23 اپریل کو شائع ہوا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment