ھفتہ, 20 اپریل 2024


اسنیپ چیٹ فلٹر نے ایک بیماری کا روپ دھار لیا

 

ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)کچھ عرصہ قبل تک تو صرف نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے سیلفی کے شوق پر ہی بات کی جاتی تھی، لیکن حقیقت میں یہ بات سیلفی سے بھی کہیں آگے بڑھ چکی ہے اور مغرب میں اب نوجوان اسنیپ چیٹ فلٹرز جیسا نظر آنے کے لیے پلاسٹک سرجری کروانے لگے ہیں۔
ماہرین نے اسے ذہنی عارضہ قرار دیتے ہوئے 'اسنیپ چیٹ ڈس مورفیا' (Snapchat Dysmorphia) کا نام دیا ہے۔
snapchat filters horoscope social 091317 1024x538
 
 
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس نئے رجحان کے تحت نوجوان اپنے موبائل فون پر فلٹرز لگاتے لگاتے اصل زندگی میں بھی ویسا ہی دکھائی دینے کی خواہش کرنے لگتے ہیں، جو بلاشبہ ایک خطرناک صورتحال ہے۔
انسائیڈ ایڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک 32 سالہ ڈریس ڈیزائنر جیسیکا رچ بھی ایسے ہی افراد میں شامل ہیں، جنہیں اپنی اصل لُک کے بجائے اسنیپ چیٹ فلٹرز کے بعد نظر آنے والی تصویر زیادہ پسند ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے پلاسٹک سرجری کروانے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ اسنیپ چیٹ کے بیوٹی فلٹرز کے ذریعے ہونٹوں کو بڑا، ناک کو چھوٹا اور جلد کو صاف ستھرا دِکھایا جاسکتا ہے۔
maxresdefault
 
بوسٹن یونیورسٹی میں شعبہ ڈرماٹولوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر نیلم واشی کے مطابق لوگ اب ایسی سرجریز کروانا چاہتے ہیں، جن کے بعد وہ سیلفیز میں بہتر نظر آسکیں اور گزشتہ دو برس کے دوران اس رجحان میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا، لوگ نہ صرف تصاویر میں اپنی ظاہری شکل و صورت کو بہتر بنانے کے لیے کاسمیٹک سرجری کرواتے ہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ بالکل ویسا ہی دکھائی دیں، جیسا کہ فلٹر شدہ تصویر میں نظر آتے ہیں۔
Snapchat Flower Crown Obsession Featured
 
تاہم کچھ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فلٹر شدہ تصاویر سے خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات قائم ہورہے ہیں نیلم واشی کے مطابق اس سارے عمل میں کچھ رِسک بھی ہوتے ہیں، لوگ ایسا ناک بنانا چاہتے ہیں کہ وہ سیلفی میں اچھے لگیں، جس کے لیے آپ کو ناک کا سائز چھوٹا کرنا پڑتا ہے، جس کے بعد وہ حقیقی زندگی میں ابنارمل لگتا ہے، حتیٰ کہ سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب اس حوالے سے موقف لینے کے لیے اسنیپ چیٹ کی پیرنٹ کمپنی سے رابطہ کیا گیا تو کمپنی کا کہنا تھا کہ اس کے فلٹرز صرف اسٹوریز اور اپنے آپ کے اظہار کے لیے تفریح کی غرض سے بنائے گئے ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment