Print this page

بلیک ہول کی پہلی تصویر جاری کردی گئ۔

10 اپریل 2019 کا دن سائنسی تاریخ کا ایک اہم دن تھا کیونکہ ماہرین فلکیات طویل عرصے سے سحر زدہ کیے رکھنے والے

بلیک ہول کی پہلی تصویر لینے میں کامیاب ہوگئے، تاہم یہ تصویر 5 کروڑ 50 سال لاکھ سال پرانی ہے۔

بلیک ہول کے آس پاس کا علاقہ جسے ایونٹ ہورائزن کہا جاتا ہے

خاصا روشن ہے، وہ اس لیے کیونکہ مادہ، گیس، پلازمہ یا کوئی بھی دوسری شے بلیک ہول کے اندر داخل ہونے سے قبل اس مقام (ایونٹ ہورائزن) پر نہایت تیز ہو کر بھڑک جاتی ہے

اور روشن ہوجاتی ہے، یہ روشنی انہی اشیا کی ہے۔ یہ روشنی اپنا سفر شروع کرتی ہے

، یہ روشنی جب اس مقام تک پہنچتی ہے جہاں سے ہم اسے دوربین کی آنکھ میں قید کرسکیں

تو اسے اپنے اصل مقام سے سفر شروع کیے 5 کروڑ 50 لاکھ سال کا عرصہ گزر چکا تھا۔ بلیک ہول کی تصویر بلاشک و شبہ 5 کروڑ 50 لاکھ سال پرانی ہے۔

عین ممکن ہے کہ اب یہ بلیک ہول ایسا نہ ہو جیسا اس تصویر میں دکھائی دے رہا ہے، ہوسکتا ہے اب اس کا حجم بڑا یا چھوٹا ہوگیا ہو۔

یہ بھی ممکن ہے کہ یہ بلیک ہول ختم ہوچکا ہو۔ اگر اس بلیک ہول کے مقام پر کھڑے ہو کر، کسی طاقتور دوربین کے ذریعے زمین کی طرف دیکھا جائے تو اس دوربین میں زمین کا 5 کروڑ 50 لاکھ سال پرانا منظر نظر آئے گا۔

یہ وہ عرصہ ہوگا جب ہماری زمین پر ڈائنو سارز موجود تھے اور انسان کو زمین پر آنے میں ابھی کچھ وقت تھا۔

گویا اس وقت جس روشنی نے زمین سے خارج ہو کر اپنا سفر شروع کیا ہوگا اسے

اس بلیک ہول تک پہنچنے میں اتنا وقت لگا ہوگا کہ زمین پر سال 2019 شروع ہوچکا ہوگا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں