Print this page

موسمیاتی شدت کے خلاف تدابیر اختیار کرنا ہوں گی

واشنگٹن: ماحولیات اور آب و ہوا کے تحفظ کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ اگر ہم ماحول کے سدھار اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی چند تدابیر اختیار کرلیں تو اس طرح عالمی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے جن کی مالیت کا اندازہ سالانہ 7 ٹریلین ڈالر (7000 ارب ڈالر) لگایا گیا ہے۔

اس ضمن میں (موسمیاتی) مطابقت پذیری کے عالمی کمیشن ( گلوبل کمیشن آن اڈاپٹیشن) نے اس ضمن میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کی تائید اور حمایت بل گیٹس، عالمی بینک اور اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی کی ہے۔ اس ضمن میں یہ پہلی رپورٹ میں جس میں آب و ہوا میں تیزی سے بدلتی ہوئی تبدیلیوں کے آگے بندھ باندھنے کو کسی بوجھ کے بجائے ایک معاشی فائدہ بتایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب عمل کرنے کا وقت آچکا ہے۔ رپورٹ میں بطورِ خاص تمر(مینگرووز) کے تحفظ اور سیلاب سے بچاؤ کی تمام تدابیر پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔

اس ضمن میں ماہرین نے کہا ہے کہ یہ عمل معیشت کےلیے انتہائی مفید ہے۔ ماہرین نے رپورٹ میں محتاط اندازے کے بعد کہا ہے کہ اگر ماحولیات اور آب و ہوا میں تبدیلی پر ایک ڈالر خرچ کیا جائے تو اس کے بدلے دو سے دس ڈالر کے معاشی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ اگر اگلے دس برس تک قدرتی آفات سے خبردار کرنے والے نظام بنائے جائیں، یا ان سے نمٹنے کا انفرا اسٹرکچر وضع کیا جائے تو اس پر لگ بھگ دو ٹریلین ڈالر خرچ ہوں گے اور اس کا نتیجہ 7 ارب ڈالرکے فوائد کی صورت میں سامنے آئے گا۔

اس رپورٹ کے تناظر میں بان کی مون، بل گیٹس اور عالمی بینک کے افسران نے کہا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی رفتار تیز ہے اور اس کے مقابلے میں ہمارے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر کے شہر پانی سے خشک ہورہے ہیں، جنگلات میں آگ بھڑک رہی ہے اور دیگر تباہ کن اثرات سامنے آرہے ہیں۔

کمیشن کے مطابق اگر اس وقت کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا توعالمی زرعی پیداوار میں ایک تہائی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک جانب تو مضر گیسوں کے اخراج پر قابو پانا ہے جبکہ دوسری جانب موسمیاتی شدت کے خلاف تدابیر اختیار کرنا ہوں گی؛ اور یہ دونوں کام ایک ساتھ کرنے ہوں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں