ھفتہ, 20 اپریل 2024


ہرکامیابی کے پیچھےبڑی ناکامی ہوتی ہے

ایریزونا: امریکا میں مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کے ایک حالیہ تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر آپ واقعی کچھ نیا سیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو ’’مکمل کامیابی‘‘ کے بجائے 15 فیصد ناکامی کے فارمولے پر عمل کرنا ہوگا۔ یعنی یہ کہ اگر کچھ کرنے یا سیکھنے میں آپ کی 15 فیصد کوششیں ناکام ہوتی ہیں تو آپ میں سیکھنے کا عمل (اکتساب) بہترین نتائج دیتا ہے۔

اگرچہ یہ تحقیق ایک کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے کی گئی تھی جسے خودبخود سیکھنے کی خصوصی تربیت دی گئی تھی لیکن کمپیوٹر ماہرین نے اسے غلطیاں کرنے کی آزادی بھی دے رکھی تھی۔ اس تجربے سے معلوم ہوا کہ سیکھتے دوران 15.87 فیصد غلطیاں کرنے پر کمپیوٹر نے بہتر طور پر سیکھا جبکہ 100 فیصد درست کارکردگی پر اس میں نیا سیکھنے کا عمل سست پڑ گیا۔

ماضی میں اسی طرح کے تجربات جانوروں پر بھی کیے جاچکے ہیں جن کے نتائج کم و بیش ایسے ہی تھے: جانوروں نے بھی 15 فیصد کے لگ بھگ غلطیوں پر بہتر انداز میں سیکھا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس پوری تحقیق سے انسانوں کا کیا فائدہ ہے؟ جواب یہ ہے کہ اس تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی و تربیتی نظام میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے کیونکہ موجودہ نظام کے تحت ساری توجہ کسی بھی طالب علم کو ’’مکمل کامیاب‘‘ کروانے پر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وہ امتحان میں بہترین نمبر ضرور لے لیتا ہے لیکن نفسِ مضمون (سبجیکٹ میٹر) کو سمجھنے اور سیکھنے میں کسر رہ جاتی ہے۔

مطلب یہ ہے کہ، مذکورہ تحقیق کی روشنی میں، بہتر ہوگا کہ تعلیم و تدریس اور ٹریننگ کورسز وغیرہ میں بھی کچھ اس طرح تبدیلیاں کی جائیں کہ پڑھنے/ سیکھنے والوں سے غلطیاں ہوں اور، اپنی غلطیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، وہ اپنا اکتسابی عمل زیادہ مؤثر طور پر آگے بڑھا سکیں۔

یہ تحقیق مختلف امریکی جامعات کے کمپیوٹر ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے جس کے نتائج ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ نامی تحقیق مجلے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment