ھفتہ, 20 اپریل 2024


ریڈیائی لہروں کی مدد سے چلنے والا انتہائی چھوٹا سینسر چپ تیار

ایمز ٹی وی (سائنس اینڈٹیکنالوجی) نیدر لینڈز کے سائنس دانوں نے ریڈیو لہروں کی مدد سے چلنے والا انتہائی چھوٹا سینسر بنایا ہے جو معلومات کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آئندہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے محققوں کا کہنا ہے کہ اس سینسر کی مدد سے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے والی گھریلو مشینیں بنانے میں جدت لائی جا سکے گی۔ مختلف شہروں، سمارٹ گھروں اور دفاتر میں بڑی تعداد میں چھوٹی چپس لگا دی گئی ہیں جو درجہ حرارت، روشنی اور فضا میں موجود آلودگی کا اندازہ لگا سکتی ہیں۔اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ان سینسروں کو بیٹری فری بنانا ہے۔

تحقیق کار پروفیسر پیٹر بیلٹس کا کہنا ہے کہ ’اگر ہمیں بار بار ان کی بیٹری تبدیل کرنا پڑے تو پھر گھروں میں ایسے سینکڑوں سینسروں کی ضرورت نہیں ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ جو سینسر ان کی ٹیم نے بنائے ہیں ان کی مدد سے درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ روشنی، حرکت اور نمی کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔ یہ سینسر دو مربع ملی میٹر کا ہے اور اس کا وزن 1.6 ملی گرام ہے۔ سینسر کے ساتھ ایک اینٹینا لگا ہوا ہے جو وائرلیس راؤٹر سے توانائی لیتا ہے۔ یہ توانائی کو جمع کرنے کے بعد درجہ حرارت کا اندازہ لگا کر سگنل واپس راؤٹر کو بھیج دیتا ہے۔

اس وقت اس چھوٹی سی چپ کی رینج صرف 2.5 سنٹی میٹر تک ہے تاہم محققوں کو یقین ہے کہ اسے ایک میٹر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ سینسر عمارتوں میں لگانے کے لیے بنایا گیا ہے اور یہ پینٹ، پلاسٹک اور کسی بھی ٹھوس تہہ کے نیچے سے بھی کام کر سکتا ہے۔ پروفیسر بیلٹس کے مطابق اس ایک سینسر کی قیمت تقریباً 20 امریکی سینٹ ہو گی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment