جمعرات, 25 اپریل 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 46


پشاور حملے کے بعد 'محافظ' ایپ تیار

ایمز ٹی وی (سائنس اینڈٹیکنالوجی) 14 دسمبر 2014 کے سانحے سے متاثر ہو کر پشاورکے رہائشی فہدخان کے ذہن میں ایک ایسی موبائل فون ایپلیکشن کا خیال آیا جو لوگوں کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے. انھوں نے سوچا کہ ایک ایسی چیز جو لوگوں کے پاس ہمیشہ ہوتی ہے، وہ موبائل فون ہے. جس کے بعد فہد نے 'محافظ' نامی ایک فون ایپ پر کام شروع کردیا. 5.5MB کی یہ ایپلیکیشن، ایپ اسٹورز سے مفت ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے.

یہ ایپ، اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے اور اس کے لیے صارفین کو کچھ اضافی معلومات مثلاً بلڈ گروپ وغیرہ دینی پڑتی ہیں، جبکہ اس ایپ کے ذریعے ہسپتال بھی ایمرجنسی کی صورت میں خون عطیہ کرنے کے خواہش مند صارفین سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ اس ایپ کے ذریعے صارفین اپنے خاندان کے افراد یا دوستوں کو منتخب کرسکتے ہیں جنھیں کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں ایک بٹن دباتے ہی سگنل موصول ہوجائے گا۔

بٹن دباتے ہی ایک نئی ونڈو کھلے گی، جس پر حادثات کی نوعیت یعنی آگ، سیلاب،زلزلہ اور چوری کے آئیکون بنے ہوئے ہوتے ہیں، جبکہ دہشت گردی کے حملے کی صورت میں ایک ماسک اور پستول کا آئیکون بھی شامل کیا گیا ہے۔ فہد خان کے مطابق، "ان آئیکونز کی مدد سے نامزد کردہ ایمرجنسی کانٹیکٹس فوری ردعمل ظاہر کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔"

ان کا کہنا تھا، "جب میں یہ ایپ ڈیزائن کر رہا تھا تو میں نے اُن لوگوں کو بھی ذہن میں رکھا جو ٹیکنالوجی سے بہت اچھی طرح واقف ہیں اور اُن لوگوں کو بھی جو ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ استعمال نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ 'محافظ' میں ایسے رنگوں اور آئیکونز کا استعمال کیا گیا ہے جنھیں آسانی سے شناخت کیا جاسکے"۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہنگامی پیغام جانے کے 30 سیکنڈ کے اندر پیغام موصول کرنے والے کو صارف کی لوکیشن کی بھی اطلاع موصول ہوجائے گی۔ یہ پیغام اُس وقت بھی بھیجاجاسکے گا جب سگنلز بہت خراب ہوں، حتیٰ کہ صارفین اُس وقت بھی پیغام بھیجنے کے قابل ہوں گے جب ایپلیکشن ایکٹو نہ ہو یا فون سوئچ آف ہو۔ اس صورت میں پاور بٹن کو 2 مرتبہ دبانے پر پیغام نامزد کردہ شخص کو موصول ہوجائے گا۔

فہد نے بتایا کہ "اگر کوئی شخص گن پوائنٹ پر ہو تب بھی اس کی جیب یا بیگ میں موجود موبائل فون کے پاور بٹن کو دو مرتبہ دباتے ہی نامزد کردہ فرد کو اس کی لوکیشن موصول ہوجائے گی۔"

ایک ایسے ملک میں جہاں ایمبولینس سروسز اور پولیس فوراً موقع پر نہیں پہنچتی اور جہاں حکومت کے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ افراد کو کسی ایمرجنسی کی صورت میں فوری مدد فراہم کرسکے، فہد خان کو امید ہے کہ اس ایپ کی مدد سے، نامزد کردہ ایمرجنسی کانٹیکٹ نمبر کو فوری طور پر لوکیشن کی اطلاع بھیجی جاسکے گی۔

ان کا مزید کہا تھا کہ "ہم ہر چیز کے لیے حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے، ہمیں اپنی حفاظت کے لیے خود بھی کچھ اقدامات کرنے چاہئیں"۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment