جمعرات, 25 اپریل 2024


موبائل فون کو چارج کرنے کی نئی ٹیکنالوجی پر کام شروع

ایمز ٹی وی(ٹیکنالوجی) فون بیٹری کو چارج کرنا اس وقت ایک اہم مسئلہ ہے جسے صرف لمبے عرصے تک بغیر چارج کیے چلنے والی بیٹری یا پھر وائرلیس چارجنگ کے ذریعے ہی ختم کیا جا سکتا ہے اسی لیے موبائل فون کے مو¿جد ایسی تکنیک پر کام کررہے ہیں جس کے ذریعے فون کہیں بھی موجود ہو اسے بغیر کسی تار کے چارج کیا جا سکے گا۔ اس وقت تقریباً دنیا کی نصف آبادی کے پاس اپنا ذاتی موبائل فون موجود ہے لیکن اس میں سے شاید ایک فیصد آبادی بھی مارٹن کوپر کو نہیں جانتی ہوگی۔ مارٹن کوپر ہی وہ شخص ہیں جن کو پہلی مرتبہ دستی فون بنانے کا خیال آیا تھا اور انہوں نے 1973 میں پہلا موبائل فون بنایا تھا۔ کوپر اس وقت 87 برس کے ہو چکے ہیں۔ کوپر نے 29 سال موٹرولا میں خدمات انجام دیں اور اسی دوران پہلا دستی فون ایجاد کیا۔ اس فون کا حجم اور وزن بہت زیادہ تھا، اس کے حجم کا زیادہ تر حصہ اس کی بیٹری نے گھیر رکھا تھا۔ اس کی بیٹری صرف 20 منٹ تک چل سکتی تھی لیکن اتنے بھاری فون کو لے کر 20 منٹ بات کرنا بھی ممکن نہ تھا۔ مارٹن کوپر کا کہنا ہے کہ موبائل فون کی ایجاد سے لے کر آج تک اس کا سب سے اہم مسئلہ بیٹری ہے۔ ہر فون کو بند ہونے سے بچانے کے لیے بار بار چارج کرنا پڑتا ہے جو کہ ایک تکلیف دہ عمل ہے۔ آج تو صرف فون کو چارج کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے جب مستقبل میں انسان کا جسم مزید الیکٹرونک ڈیوائسز سے بھرا ہو گا جیسے کہ اسمارٹ واچ، اسمارٹ گلاسز اور حتیٰ کہ اسمارٹ کپڑوں کو بھی چارج کرنا پڑے گا تو یہ مسئلہ شدت اختیار کر جائے گا۔ ایسی صورت میں آپ یہ نہیں چاہیں گے کہ ہر ڈیوائس کو چارج کرتے پھریں۔ اس وقت کئی کمپنیاں اس کوشش میں ہیں کہ ڈیوائسز کو چارج کرنے کا متبادل طریقہ دریافت کیا جائے تاکہ تاروں کا یہ جھنجھٹ ختم ہو سکے۔ وائرلیس چارجنگ کے میدان میں ایک کمپنی ”وائی چارج“ پر کام کر رہی ہے جس کا خیال ہے کہ سیل فون تک توانائی لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے پہنچائی جائے، جب کہ ”یوبیم“ تکنیک پر کام کرنے والے آواز کی لہروں سے فون کو چارج کرنے کا طریقہ ایجاد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن کوپر کو یقین ہے کہ ان کا طریقہ سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہو گا جس میں فون کو ریڈیو فریکوئنسیز سے چارج کیا جائے گا۔ کوپر کے مطابق ان کی تکنیک ریڈیائی لہروں کو بیٹری چارج کرنے کے لیے درکار توانائی کے طور پر بدلے گی جسے وائرلیس ڈیوائس خصوصی ریسیور کی مدد سے حاصل کر کے بیٹری چارج کر دے گی۔ چاہے ڈیوائس سامنے رکھی ہو، جیب میں پڑی ہو یا کہیں بیگ میں موجود ہو وہ باا?سانی اس طریقے سے ضرورت پڑنے پر بغیر کسی تار کے بیٹری چارج کر سکے گی۔ اس طریقے کو قابل عمل بننے کے لیے ابھی بہت لمبا عرصہ درکار ہے کیونکہ ڈیوائسز میں ریسیور کی شمولیت ایک پہاڑ جیسا کام ہے جب کہ یہ چارجنگ کا طریقہ کار ابتدا میں صرف چھوٹی ڈیوائسز یعنی اسمارٹ فونز کے لیے کارآمد ہو گا۔ اگر 43 سال پہلے کوپر کا ایجاد کردہ فون اتنی ترقی کر سکتا ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے وقت میں وائرلیس چارجنگ کا خواب بھی ضرور شرمندہ تعبیر ہو گا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment