Print this page

چین کا پاکستان کو مزید ڈھائی ارب ڈالر قرضہ دینے کا اعلان

اسلام آباد: چین نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے مزید 2 ارب 50 کروڑ ڈالر قرضہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔زرائع کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 4 ارب ڈالر ملنے کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دوماہ کی ملکی درآمدات کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی ناکافی ہیں اس لیے اب چین نے پاکستان کو مزید ڈھائی ارب ڈالر قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے۔چینی قرضے کی یہ رقم براہ راست اسٹیٹ بینک میں جمع کروائی جائے گی، یہ قرضہ ملنے کے بعد چین سے پاکستان کو ایک سال میں ملنے والی امداد ساڑھے 4 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ چین اس سے قبل بھی پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرضہ دے چکا ہے یوں چین پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے اور دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیے امداد دینے والا سب سے بڑا ملک بن کر سامنے آیا ہے۔قبل ازیں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کہہ چکے ہیں کہ 3 ارب ڈالر ا±دھار تیل کے معاہدے پر 16 فروری کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے دوران دستخط ہوں گے، متحدہ عرب امارات نے بھی تین فیصد شرح سود پر تین ارب ڈالر دینے پر اتفاق کیا تھا جس میں سے ایک ارب ڈالر پاکستان کو مل چکے ہیں جبکہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل بھی پاکستان کو ملے گا۔ پاکستان نے ان قرضوں کا انتظام 3 سال کیلیے کیا ہے تاہم اگر پاکستان ان قرضوں کی ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے تو ان کی واپسی کی مدت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔جمعرات کو گورنراسٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے چار ارب ڈالرملنے کے باوجود اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 8.12 ارب ڈالر ہیں جو صرف سات ہفتوں کی درآمدی ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ یہ ذخائر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے طے کردہ معیار سے کم ہیں۔ ان حالات میں ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک بجٹ فنانسنگ کیلیے قرضے نہیں دیتے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ چھ ماہ کا جاری خسارہ آٹھ ارب ڈالر ہے جو بہت زیادہ ہے، موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران مجموعی بیرونی قرضوں کی آمد بھی بہت کم رہی ہے جو جولائی سے دسمبر تک صرف 2.2 ارب ڈالر تھی۔جبکہ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک ایکسچینج ریٹ میں نرمی کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں