Print this page

دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعے کے روز مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ دوران سماعت دہشت گرد برینٹن ٹیرینٹ بے حسی کا مظاہرہ کرتا رہا اور اس کے چہرے پر ندامت کے بجائے خباثت سے بھرپور مسکراہٹ تھی، جس سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ اسے اپنے کئے پر کوئی شرمندگی نہیں۔ اس کے علاوہ اس نے ضمانت کی درخواست بھی نہیں کی۔کرائسٹ چرچ پولیس کا کہنا ہے کہ عدالت میں برینٹن ٹیرینٹ پر ابتدائی طور پر قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، مزید تحقیقات کے بعد دہشتگرد پر مزید الزامات میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔ برینٹن ٹیرینٹ کو 5 اپریل کو عدالت میں دوبارہ پیش کیا جائے گا ، اس وقت تک وہ پولیس کی تحویل میں رہے گا مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے برینٹن ٹیرینٹ کے دیگر ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا ہے ، جنہیں بھی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈراآرڈرن نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ حملے کے فوری بعد پولیس نے کارروائی کی جب کہ حملہ آور پولیس کی تحویل میں ہے، حملہ آور نہ آسٹریلیااور نہ ہی نیوزی لینڈ کی واچ لسٹ میں تھا، ہماری پہلی ترجیح جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت تھی، متاثرہ کمیونٹی کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے، متاثرین کی مالی مدد کی جائے گی اور بہت بڑا مالی پیکیج دیا جائے گا، پولیس کو کچھ چیلنجز درپیش ہیں، جس کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔واضح رہے کہ برینٹن ٹیرینٹ نے کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر عین اس وقت فائرنگ کی تھی جب وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے بڑی تعداد میں مسلمان موجود تھے، برینٹن ٹیرینٹ کی فائرنگ سے 49 افراد شہید جب کہ 40 سے زائد زخمی ہوئے ، اس کے علاوہ کئی لوگ لاپتہ ہیں، شہدا اور زخمیوں میں کئی پاکستانی بھی شامل ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں