Print this page

امریکہ کی جانب سے ایران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے

 
 
تہران: امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی تیل درآمد کرنے والے تمام ممالک نے مختصر عرصے کے بعد اپنی اس درآمدات کا سلسلہ ختم نہ کیا تو امریکا ان پر پابندیاں عائد کردے گا۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گذشتہ برس مئی میں ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان 2015 میں طے پائے گئے جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر علیحدہ ہو گئے تھے۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نومبر میں امریاکا نے ایرانی تیل کی برآمدات پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا تھا، واشنگٹن کی جانب سے تہران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے دائرے کو کم کرے اور مشرق وسطی میں شدت پسندوں کے لیے اپنی سپورٹ کا سلسلہ بند کرے۔
 
پابندیوں سے ہٹ کر امریکا نے ایران نے تیل کی خریداری کم کرنے والے آٹھ ممالک کو استثناء دیا تھا کہ وہ مزید چھ ماہ تک پابندیوں کا سامنا کیے بغیر خریداری جاری رکھ سکتے ہیں۔
 
یہ آٹھ ممالک چین، بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ترکی، اطالیہ اور یونان ہیں۔ امریکی اخبار کے لکھاری جوش روجن نے امریکی وزارت خارجہ کے دو ذمے داران کے حوالے سے بتایا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو یہ اعلان کریں گے کہ مورخہ دو مئی سے وزارت خارجہ کسی بھی ایسے ملک کو پابندیوں سے مستثنی نہیں کرے گا جو اس وقت ایرانی خام تیل یا اس کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کررہا ہے۔
 
 
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے منع کر دیا۔ اسی طرح توانائی کے وسائل کے لیے امریکی وزیر خارجہ کے معاون فرینک وینن نے بدھ کے روز یہ بات دہرائی تھی کہ امریکی انتظامیہ کا ہدف یہ ہے کہ جلد از جلد ایران کی تمام برآمدات روک دی جائیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں