جمعرات, 25 اپریل 2024


ایران کے تیل اور بنک کاری کے شعبوں پر سخت پابندی

 
 
 
 
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر پابندیاں عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ ایران کی جانب سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کے تحت اپنے جوہری پروگرام پر عاید کردہ بعض قدغنوں سے جزوی دستبردار ی کے اعلان کے بعد کیا ہے۔
 
 وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے تیل کے علاوہ آمدن کے سب سے بڑے ذریعے کو نئی پابندیوں میں ہدف بنایا جارہا ہے۔ اس بیان میں ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنا طرزِ عمل تبدیل نہیں کرتا ہے تو اس کو مزید ( تعزیری) اقدامات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سال قبل 8 مئی ہی کو ایران کے ساتھ چھ بڑی طاقتوں کے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا اورا س کے بعد نومبر میں اس کے تیل اور بنک کاری کے شعبوں پر دوبارہ سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔
 
اب امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے مزید بھی اقدامات کیے جائیں گے تاکہ اس کو مشرقِ وسطیٰ میں توسیع پسندانہ خواہشات سے باز رکھنے کے لیے ایک زیادہ جامع سمجھوتہ طے پایا جاسکے۔
 
قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کے جوہری سمجھوتے کو خیرباد کہنے کے ٹھیک ایک کے سال بعد یہ اعلان کیا تھا کہ اگر عالمی طاقتیں ایران کے مفادات کو امریکی پابندیوں سے تحفظ مہیا نہیں کرتیں تو وہ یورینیم کی اعلیٰ سطح کی افزودگی شروع کر دے گا۔
 
ایران کے قومی ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی تقریر میں صدر روحانی نے کہا کہ سمجھوتے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ممالک برطانیہ ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے پاس اب 60 روز ہیں، انھیں اس عرصے میں ایران کے تیل اور بنک کاری کے شعبے کو امریکا کی پابندیوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے مگر ان ممالک کی جانب سے کسی اقدام کے اعلان سے قبل ہی امریکا نے ایران کی اسٹیل اور کان کنی کی صنعتوں پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment