منگل, 16 اپریل 2024


امریکہ سے مذاکرات کے لیئے تیار ہیں ،حسن روحانی

تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے امریکا سے مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا جب کہ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ مذاکرات کی پیشکش کو شکست نہ سمجھا جائے۔
 
ایرانی صدر نے کہا کہ ان پر ملک کی بڑی ذمہ داریاں ہیں، وہ مسائل کے حل کے لیے مکمل طور پر صرف قانونی اور مخلصانہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر ایک ہی وقت میں ایران مذاکرات کے نام پر شکست کی کسی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار نہیں۔
 
دوسری جانب برطانیہ نے ایران کے قبضے سے برطانوی پرچم بردار آئل ٹینکر چھڑانے کے لیے ایک ثالث کو ایران بھیج دیا جس کی تصدیق ایران کے سپریم لیڈر آفس کی جانب سے کی گئی ہے۔
 
سپریم لیڈر آفس کی جانب سے برطانوی ثالث کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں البتہ محمد محمدی کا کہنا تھاکہ ایک ایسا ملک جس نے ایک وقت وزراء اور وکلا ایران میں تعینات کیے وہ آج اس نہج پر پہنچ گیا کہ اپنا جہاز چھڑانے کی درخواست کرنے کے لیے ثالت کو بھیجتا ہے۔
 
واضح رہے کہ برطانیہ نے چند ہفتے قبل جبرالٹر سے ایران کے آئل ٹینکر کو قبضے میں لیا جس کے بعد ایران نے گزشتہ ہفتے اس کے جواب میں کارروائی کی اور آبنائے ہرمز سے 2 برطانوی آئل ٹینکروں کو قبضے میں لے لیا۔
 
رواں برس مئی کے آغاز میں امریکا نے ایرانی تیل کی درآمدات پر دی گئی چھوٹ ختم کردی اور خبردار کیا کہ اب جو بھی ملک ایران سے تیل خریدے گا اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 
ایران نے امریکا کے اس اقدام کی مذمت کی اور اسے معاشی دہشت گردی قرار دیا۔ ساتھ ہی ایران نے 2015 میں ہونے والے عالمی جوہری معاہدے کے اہم حصے سے دستبردار ہونے کا بھی اعلان کردیا جس سے امریکا گزشتہ برس ہی پیچھے ہٹ چکا ہے۔
 
بعد ازاں امریکا نے اپنا بحری بیڑہ اور بی 52 بمبار طیارے خلیج فارس کی جانب روانہ کردیے جس نے ایران کو مزید مشتعل کردیا اور تہران نے بیان دیا کہ خلیج فارس میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا ذمہ دار امریکا ہوگا۔
 
ایران نے امریکی صف بندی کو نفسیاتی جنگی حربہ قرار دیا جس کا مقصد ان کے ملک کو دھمکانا ہے۔
 
اس حوالے سے پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ تصادم نہیں چاہتا لیکن واشنگٹن خطے کے مفاد اور امریکی فوج کے دفاع کے لیے تیار ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ محکمہ دفاع خطے میں ایران کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment