بدھ, 24 اپریل 2024


کرتارپور راہداری کےدوسرےمرحلےمیں کیاہوگا؟

نارووال (ویب ڈیسک) کرتار پورراہداری کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے باضابطہ افتتاح کردیا، بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے ہر صبح سات بجے گرداس پور بارڈر کھول دیا جائے گا۔ زیرو لائن سے وہ پیدل یا الیکٹرک گاڑیوں کے ذریعے پانچ سو میٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے امیگریشن ٹرمینل پُہنچیں گے،بائیو میٹرک کے عمل سے گزرنے کے بعد اُنہیں ایک انٹری کوپن دیا جائے گا۔ یہاں سے نکلنے کے بعد یاتریوں کو راوی پر بنا ایک کلو میٹر پُل عبور کرنے کے لیے شٹل بس سروس مُہیا کی جائے گی۔

غیرملکی ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں ‬خریدی گئی ‫800 ایکڑ زمین کا تقریباً ساڑھے پانچ سو رقبے کو آباد کیا گیا ہے، جس میں راوی پر ایک کلو میٹر پُل کے علاوہ اطراف کی سڑکوں کی تعمیر شامل ہے۔گوردوارے کو سیلابی پانی سے بچانے کے لیے نہ صرف دریا کا رُخ موڑا گیا ہے بلکہ گہری کُھدائی کر کے اسے ساڑھے چار لاکھ کیوسک سیلابی پانی کا مُقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق پچھلے سو برس میں کبھی یہاں اس سے زیادہ سیلابی پانی نہیں آیا۔‬

‫پراجیکٹ ڈائریکٹر عاطف مجید کے مطابق دوسرے مرحلے میں باقی رہ جانے والا ڈھائی سو ایکڑ رقبہ آباد کیا جائے گا۔ بین الاقوامی گرداس پور بارڈر چونکہ بُڈھی راوی میں قائم ہے تو مُستقبل میں کسی بھی مُشکل سے بچنے کے لیے اس پر بھی پُل بنانے کی ضرورت ہے۔ جس کا 68 میٹر حصہ بھارت میں ہے اور 330 میٹر پاکستان کی طرف ہے۔

پاکستان نے فی الحال یہاں سلپ روڈ بنائی ہے، اگلے مرحلے میں جب یہ تعمیر ہوگا تو اسے بھارت کی جانب سے بنائے گئے 68 میٹر لمبے پُل سے جوڑ دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی ہوٹل، سیمینار ہالز کی تعمیر شامل ہے۔ جس کے بعد اسے کرتار پور سٹی کا درجہ دیا جائے گا۔‬

اس منصوبے سے جُڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ کرتار پور رقبے کے اعتبار سے دُنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ بن گیا ہے۔ ‬پنجہ صاحب چار ایکڑ اور ‫ننکانہ صاحب چودہ ایکڑ پر مُحیط ہے، جبکہ بھارت میں واقع ہرمیندر صاحب جسے گولڈن ٹیمپل کہتے ہیں، تیس ایکڑ پر قائم ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment