جمعرات, 25 اپریل 2024

ایمز ٹی وی (سندھ) سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف  زرداری کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم ان سےملاقات کے لیے بلاول ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے پارٹی کے شریک چیرمین سے ملاقات کے دوران کئی شکایتیں کر ڈالی، اس موقع پر امین فہیم نے کہا کہ پارٹی امور میں ان سے کسی قسم کی کوئی مشاورت نہیں کی جاتی اور زیادہ تر فیصلے ان کی مشاورت کے بنا ہی کیے جاتے ہیں۔ امین فہیم نے  سابق صدر کو آگاہ کیا کہ سندھ میں ترقیاتی امور میں بھی انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے جب کہ صوبے کے بعض وزرا کرپشن کے ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ سابق صدر آصف  زرداری سے ملاقات کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ  کو بھی بلایا گیا جبکہ اس موقع پر شیری رحمان، شرجیل میمن، منظور وسان اور امین فہیم کے صاحبزادے مخدوم جمیل الزماں بھی موجود تھے جنہوں نے بطور وزیر اختیارات نہ ملنے پر سابق صدر سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ایمز ٹی وی (کراچی) سابق صدر آصف علی زرداری بلاول بھٹو کی متنازعہ تقاریر کی وجہ سے سخت پریشان ہیں، بلاول بھٹو نے اپنی تقاریر میں بیک وقت (ن) لیگ، متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی اور متحدہ کے درمیان سندھ میں سخت کشیدگی ہے۔ آصف علی زرداری اپنے صاحبزادے اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں،پیپلزپارٹی کے کئی سینئر رہنماﺅں کے علاوہ بعض قریبی دوستوں نے اس صورتحال پر سابق صدر زرداری سے بات کی کہ وہ بلاول کو سمجھائیں، جس پر آصف زرداری نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ”نوجوان اولاد کہاں سنتی ہے“ میں نے اسے بہت سمجھایا وہ میری ایک نہیں سنتا۔

ایمز ٹی وی (کراچی) ایم کیوایم کے ارکان نے خورشید شاہ کو قائد حزب اختلاف کے منصب سے ہٹانے اور ملک میں نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لیے قرارداد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جس میں خورشید شاہ کے مہاجروں سے متعلق بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خورشید شاہ اب اپوزیشن لیڈر کی حیثیت کھوچکے ہیں۔ دوسری جانب ایم کیوایم کے ارکان نے خورشید شاہ کے بیان پر قومی اسمبلی کے اجلاس کا واک آؤٹ بھی کیا

ایمز ٹی وی (کراچی) سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ سیاست میں انتہاپسندی نہیں ہونی چاہیے۔ پیپلزپارٹی کو سیاسی طاقت دکھانی ہے تو لیاری میں جا کر دکھائے،بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ جب بلدیاتی ادارے تھے تو کراچی میں کام ہوا ہے، بلدیاتی اداروں سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوئے تھے، پی پی کے کوٹہ سسٹم نے سندھ کو دیہی اور شہری علاقوں میں تقسیم کیا ہے ۔ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ہم نے احتیاط سے بات کی، لیڈر شپ پر بات اٹھانے پر مزید سخت بات کر سکتے تھے، کراچی کے مسائل کے حل کیلئے سندھ حکومت میں شامل ہوئے، سندھ کے شہری علاقوں میں کام نہیں ہو رہا، پیپلزپارٹی کو سیاسی طاقت دکھانی ہے تو لیاری میں جا کر دکھائے، ان کا مزیدکہنا تھا کہ ایم کیوایم کارکنوں کی اپنے قائد سے وابستگی ہے، بدتہذیبی ہوگی تو کارکنوں کا غصہ سامنے آئے گا، ہمارے قائد کیلئے بدتہذیبی سے بات کی گئی۔ ہم نے سخت بیان نہیں دیا، لیڈر شپ پر بات اٹھانے پر سخت بات بھی کر سکتے تھے۔

ایمز ٹی وی(کراچی) آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ اٹھارہ اکتوبر کا دن قوم کے ان بہادر بیٹے اور بیٹیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے جمہوریت کے لیے اور شدت پسندی کے خلاف لڑتے ہوئے جانوں کی قربانی دی۔ انہوں نے کہا محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اورپاکستان کے دشمن محترمہ کے آنے کا انتظار کررہے تھے جبکہ وہ تمام خطرات کے باوجود 7 سال قبل آج کے ہی روز طن واپس آئیں اور ان کے قافلے پر حملہ کردیا گیا جس میں 200 کارکن اور جمہوریت پسند شہید ہوئے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ کوششیں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ جمہوریت کے نام پر کچھ لوگ آج بھی جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔

ایمز ٹی وی(کراچی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ لاہور اور کراچی کے کامیاب جلسوں کے بعد موروثی سیاستدان حواس باختہ ہوچکے ہیں ، مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ایکدوسرے کی انشورنس پالیسی ہیں اور یہ دونوں نااہل جماعتیں ملک پاکستان کی خیر خواہ نہیں ہیں ۔ یہ اپنی موروثی سیاست کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں لیکن دراصل حقیقی جمہوریت آج تک پاکستان میں آئی ہی نہیں ہے اس لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حقیقی جمہوریت کے لیے کوشاں ہیں ۔ یہ باتیں انہوں نے مرکزی میڈیا سیل کراچی کے اراکین سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہیں ۔ فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور دھرنوں کے باعث عوام میں سیاسی شعور اجاگر ہوا ہے اس لیے آج عام پاکستانی اپنے حقوق کے حصول کے لیے ان بدمعاش اور کرپٹ حکمرانوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے ہیں ۔ آج حکمران ٹولہ جہاں بھی جاتا ہے انہیں وہاں عوام کے غیض و غضب اور گو نواز گو کے نعرے کا سامناکرنا پڑتا ہے جو جمہوری تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ 90کی دہائی نہیں ہے کہ قوم سبز باغ دکھا کر انہیں بےوقوف بنایا جاسکے بلکہ یہ 2014ہے جہاں آج ہر پاکستانی سیاسی سوج بوجھ رکھتے ہیں جو اپنے مستقبل کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مستقبل کے لیے بھی فکرمند ہیں ۔ تحریک انصاف اس فرسودہ نظام کے خاتمے کے لیے جمہوری جدوجہد کررہی ہے اور پوری قوم کو جگا رہی ہے ، پاکستانی عوام یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ اب وہ کسی صورت اس دھاندلی زدہ حکمرانوں کو برداشت نہیں کرینگے۔

Page 46 of 46