اتوار, 16 فروری 2025

 

ایمزٹی وی(کراچی)کے الیکٹرک نے سپریم کورٹ کے احکامات کو بھی نظر انداز کردیا اور شہر میں بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ 

عدالتی حکم کے باوجود کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ نارتھ کراچی اور اسکیم 33 سمیت مختلف علاقوں میں رات بھر بجلی غائب رہی۔ کراچی یونیورسٹی ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی اسیکم 33 اور فاطمہ جناح کالونی نارتھ کراچی میں کئی گھنٹوں سے بجلی غائب ہے 

شہر کے مختلف علاقوں میں 10 سے 15 گھنٹے بجلی غائب رہنا معمول بن گیا ہے۔ مستثنٰی علاقوں میں بھی 3 سے 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ رمضان کی آمد کے باوجود کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ کم نہ کی۔ پہلے کے الیکٹرک نے گیس کی مطلوبہ مقدار نہ ہونے کا بہانہ بنایا تھا اور اب بن قاسم پاور اسٹیشن کے پُرزے کی خرابی کا بہانہ بناکر لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

پُرزے کی تبدیلی کا کام 20 مئی تک مکمل کئے جانے کا امکان ہے۔ شہری پریشان ہیں کہ رمضان میں کے الیکٹرک ان کے ساتھ کیا کرے گا۔ محکمہ موسمیات بھی رمضان کے پہلا ہفتے میں شدید گرمی کا امکان ظاہر کرچکا ہے

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی وزیر مملکت برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ) طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس حوالے سے کی جانے والی بیان بازی درست نہیں، بلائیں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو، انہیں ان کا بیان دکھاتے ہیں۔
 
چیف جسٹس نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی حکومت نے کرنا ہوتی ہے، حکومت خود کارروائی نہ کرے تو ہم کیا کرسکتے ہیں، بار بار یہ تاثر کیوں دیا جا رہا ہے کہ عدالت عمران خان کے ساتھ کوئی خاص سلوک کر رہی ہے، وضاحت دیں ورنہ آپ کیخلاف کارروائی کروں گا، حکومت نے کہا کہ بہت بڑی تعداد میں تعمیرات ہو چکی ہیں، بتایئے یہ تعمیرات ریگولر کرنے کافیصلہ کس کا تھا۔
 
طارق فضل چوہدری نے عدالت میں اعتراف کیا کہ تعمیرات ریگولر کرنے کا فیصلہ ہم نے کیا، عدالت نے بنی گالا تعمیرات ریگولر کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہاں عمران خان کو لاڈلا بنا دیا، ہم نے کہاں عمران خان کو رعایت دی؟۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے اپنے گھر کی جو دستاویزات جمع کرائیں ان کی تصدیق نہیں ہو سکی، کیس عدالت میں تھا اس لیے کچھ نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا ہے تو تحقیقات کرا لیں، ریاست جو چاہے فیصلہ کرے، جب تک منظور شدہ پالیسی غیر مناسب نہ ہوئی ہم مداخلت نہیں کریں گے۔
 
طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ بنی گالہ تعمیرات سے متعلق سمری بھیجی جا چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نالے پر غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا پہلے بھی کہہ چکے ہیں، معاملے پر دو روز میں وفاقی محتسب کو درخواست دی جا سکتی ہے، وفاقی محتسب کورنگ نالہ پر متنازعہ جائیداد کا فیصلہ کرے گا۔
 
عدالت نے بنی گالا تعمیرات کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی سینیٹ رکنیت معطل کردی۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نوازش پیرزادہ کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی مفرور کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں کیے جاسکتے۔
سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کے پیش نہ ہونے پر ان کی سینیٹر شپ عبوری طور پر معطل کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کہاں ہیں، کس دن ٹھیک ہو جائیں گے؟َ۔ وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی طبیعت ابھی ٹھیک نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ایک نہ ایک دن تو واپس آنا ہی ہوگا، بتائیں اسحاق ڈار کتنے دن میں آ جائیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خبروں میں تو ہم انہیں آتا جاتا دیکھتے رہتے ہیں، ٹی وی پر صحت مند نظر آتے ہیں، یہاں میڈیکل سرٹیفکیٹ دے دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اسحاق ڈار کے مقدمے کی سماعت عید الفطر کے بعد ہوگی۔
واضح رہے کہ نوازش پیرزادہ نے سینیٹ انتخابات میں اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کو چیلنج کیا ہے

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے داماد نے ایک مقدمے میں پولیس افسر کی سفارش کرنے پر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔
چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں ڈی آئی جی پنجاب ہائی وے پٹرول غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی جانب سے سفارش کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی کی سفارش کرنے پر اپنے داماد خالد رحمان کو فوری طور پر طلب کر لیا۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتائیں کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے رشتے دار سے مجھے سفارش کروائی جاسکتی ہے، آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد خالد سے مجھے سفارش کروانے کی، یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کررہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کروا رہے ہیں۔
ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے اپنی اس حرکت پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی لیکن چیف جسٹس نے معافی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کی معافی نہیں چاہیے، وہ زرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرنے کا مشورہ دیا۔ چیف جسٹس نے اپنے داماد خالد رحمان کو فوری طور پر سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کے حکم پر ان کے داماد خالد رحمان تھوڑی ہی دیر میں عدالت میں پیش ہوگئے۔
چیف جسٹس نے داماد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں۔ خالد رحمان نے کہا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کا کہا تھا، ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹوں اور سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ہی رہنا چاہیے، میں چیف جسٹس سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کی کیس کی مزید سماعت چیمبر میں ہوگی۔
واضح رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی کینیڈین شہریت یافتہ سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کروانے کے خلاف چیف جسٹس سے رجوع کیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(کراچی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے کہا تھر میں بھوک سے بچے مررہے ہیں، کھانے کو کچھ نہیں، تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ ہے۔ 10 پندرہ ارب کہاں گئے، کس کے اکاؤنٹ میں گئے، کچھ پتہ نہیں،
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کول اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سرور خان سے کہا کہ سندھ میں کیا ہو رہا ہے، کتنے ظالم لوگ ہیں آپ، ایک ایک پائی کھا جاتے ہیں، کیا اپنے علاقے سے محبت نہیں، سندھ میں لوٹ کھسوٹ کا بازار لگا ہوا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پتہ ہے پورے ملک میں سندھ کے بارے میں کیا تاثر ہے، کیا ہم بتائیں کہ آپ کے بارے میں اسلام آباد میں بیٹھ کر کیا کچھ سننے کو ملتا ہے، تھر میں بھوک سے بچے مررہے ہیں، کھانے کو کچھ نہیں، تعلیم ہے نہ کھانے کو کچھ ہے۔ 10 پندرہ ارب کہاں گئے، کس کے اکاؤنٹ میں گئے، کچھ پتہ نہیں، اتنا پیسہ سندھ کے عوام پر لگ جاتا تو صوبے کی حالت بدل جاتی، بتایا جائے یہ پیسہ کس کے اکاؤنٹ میں گیا، کیا سمجھتے ہیں ہمیں کچھ علم نہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ باقی صوبوں میں 50 فیصد لگ بھی جاتا ہوگا مگر یہاں سب لوٹ لیا جاتا ہے، کیا معاملہ نیب کو بھیج دیں، آپ خود اپنے صوبے کے لیے کیا کر رہے ہیں، تھر کا سینہ چیر کر کوئلہ نکال کر انہیں مزید تباہ کررہے ہیں، سندھ حکومت نے ہر چیز پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، کیا کریشن کا سدباب ہمارا کام ہے؟، حکومت کہاں ہے؟ ہمیں کن کاموں میں الجھا دیا گیا۔
عدالت نے سندھ کول اتھارٹی میں بے ضابطگیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت کو حکم دیا کہ ایک ماہ میں بتائیں پیسہ کہاں گیا، کتنے منصوبے بنائے گئے اور کتنی رقوم جاری ہوئیں، کس منصوبے پر کیا پیش رفت ہوئی، پروجیکٹ کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کی جائیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ہائی کورٹ وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق درخواست پر پہلے سے محفوظ شدہ فیصلہ آج سنائے گی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 10 اپریل کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں، غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص کیسے وزیرخارجہ کے اہم منصب پر فائز رہ سکتا ہے جب کہ خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ آصف پہلے دبئی میں بینک میں ملازمت کرتے تھے، وہ دبئی میں فل ٹائم نہیں بلکہ ایڈوائزر کے طور پر ملازمت کرتے تھے۔
آخری سماعت پر جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی شخص کسی اور ملک میں ملازمت کرتا ہے تو پاکستان میں کیسے وزارت چلاسکتا ہے؟،عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اب محفوظ شدہ فیصلہ آج سنائے گی، فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بنچ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ سنائیں گے جب کہ فیصلے سے متعلق تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ میں زلزلہ متاثرین فنڈز کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے بالاکوٹ کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں زلزلہ متاثرین فنڈز کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں زلزلہ متاثرہ شہر بالا کوٹ کا کیا بنا، کیا غیر ملکی امداد قومی خزانے میں ڈال دی گئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈز میں جو رقم مختص ہوتی ہے وہ وزارت خزانہ جاری کرتی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زلزلے کے وقت مخیر حضرات نے فنڈز دیے اور غیر ملکی امداد بھی آئی، ان تمام فنڈز کا کیا بنا، یہ بھی بتائیں کہ مجموعی طور پر متاثرین کے لیے کتنی امداد آئی۔ وزارت خزانہ حکام نے کہا کہ بیرون ملک سے 2.89 ارب ڈالرکی امداد آئی جب کہ اندرون ملک سے آنے والی امداد ہمارے پاس نہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے بالاکوٹ کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں جانے کا فیصلہ کیا اور درخواست گزاروں کو بھی ساتھ چلنے کی ہدایت کی، چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے پرائیویٹ ہیلی کاپٹر سے متعلق معلومات لیتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹر کرایہ پر لینے کا کیاریٹ ہے، اپنے خرچے پر زلزلہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے تاہم بعد میں چیف جسٹس نے بذریعہ سڑک بالاکوٹ جانے کا کہہ کر عدالتی کارروائی ختم کردی۔

 

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے تنخواہ لینے سے انکار کردیا۔
میڈیا زرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنی تنخواہ لینے سے بھی انکار کر دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک باقی سرکاری ملازمین کو تنخوا ہ نہیں ملے گی مجھے بھی تنخواہ نہ دی جائے، یہ عام ہو چکا ہے کہ سرکاری ملازمین کو یکم کو تنخواہ نہیں ملتی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ریاست کے تمام ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی تک چیف جسٹس کو تنخواہ نہ دی جائے، میرا چیک میرے اکاؤنٹ میں نہیں جائے گا، ملازمین کو ادائیگی کی تصدیق کے بعد میرا چیک میرے اسٹاف کو دیں۔

 

 

ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)بھارتی اداکار سلمان خان نے ہندوؤں کی نچلی ذات والمکی کے خلاف متنازع الفاظ استعمال کرنے کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
دبنگ خان کی مشکلات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہیں، سلو میاں کبھی کالے ہرن کے کیس میں عدالت کے چکر لگاتے ہیں تو کبھی ہندوؤں کی نچلی ذات کے خلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج کردیا جاتا ہے تاہم سلمان پوری کوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح ان پر سے مقدمات کو ختم کردیا جائے اور اسی لیے سلمان خان نے اب بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سلمان خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے عدالت سے ہندوؤں کی نچلی ذات والمکی کے خلاف لفظ ’بھنگی‘ استعمال کرنے کے مقدمے کو ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال فلم ’’ایک تھا ٹائیگر‘‘ کی تشہیر کے دوران سلمان خان اور شلپا شیٹھی نے ہندوؤں کی والمکی کمیونٹی کے لیے ’’بھنگی‘‘ کا لفظ استعمال کیا تھا۔ جس پر دونوں فلمی ستاروں کے خلاف والمکی کمیونٹی نے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور مظاہرے بھی کیے گئے۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد)صدر مملکت ممنون حسین نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کی فاٹا تک توسیع کے بل "فاٹا دائرہ کار بل" کی منظوری دے دی ہے۔یہ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد وزیر اعظم کی طرف سے صدر مملکت کے پاس منظوری کے لیے بھیجا گیا تھا۔ تیرہ اپریل کو سینیٹ میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ کار وفاق کے زیر انتظام علاقے فاٹا تک بڑھانے کے لیے ’فاٹا دائرہ کار بل 2017‘ منظور کیا گیا تھا، جبکہ یہ بل قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ بل ایوان بالا میں بھی منظوری کیلئے پیش کیا گیا تھا، جس پر جے یو آئی ف اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے اجلاس میں بل کی مخالفت اور اجلاس سے بائیکاٹ کیا، جس کے بعد پیپلزپارٹی، ن لیگ اور تحریک انصاف سمیت دیگر شرکاءنے بل منظور کرلیا تھا۔

صدر مملکت نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سفارش پر بل کی منظوری دی جس کے بعد یہ بل فوری طور پر نافذ العمل ہوگیا ہے۔ ملک بھر کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور فاٹا کے عوام نے فاٹا دائرہ کار بل 2017 کی منظوری کو فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔

 

 

Page 11 of 46