اتوار, 16 فروری 2025

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کو ایک ایک سال قید اور50 ہزار جرمانے کی سزا سنادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشددکے مقدمے کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کو ایک ایک سال قید اور 50 ، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ملزمان کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔ کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق سنایا۔ عدالت نے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد 27مارچ کوکیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ 27 دسمبر 2016کو سامنے آیاتھا، سابق جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ملزمہ ماہین ظفر نے اپنے گھر میں کام کرنے والی کمسن ملازمہ طیبہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے 29 دسمبر کو سابق جج راجہ خرم علی خان کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لے کر کارروائی شروع کی، دونوں ملزمان کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کیا گیا، تاہم 3جنوری 2017کو طیبہ کے والدین نے راجہ خرم اور اس کی اہلیہ کو معاف کردیا۔
راضی نامے کی خبر نشر ہونے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا از خود نوٹس لیا، سپریم کورٹ کے حکم پر پولیس نے 8 جنوری 2017 کو طیبہ کو بازیاب کراکے پیش کیا، بعدازاں عدالتی حکم پر 12جنوری 2017کو راجہ خرم علی خان کو کام سے روک دیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوایا، 10فروری کو ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف علی نے ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 16مئی 2017 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی، مقدمے میں مجموعی طور پر 19 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، گواہوں میں گیارہ سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت 8 غیر سرکاری افرادشامل تھے۔
واضح رہے کہ سابق جج راجہ خرم علی خان اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے گھر پر کام کرنے والی کمسن گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا از خود نوٹس بھی لیا تھا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نوازشریف کی عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی کا ازخود نوٹس لے لیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ روز نواز شریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 16 ارکان اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر 15 روز کی پابندی لگائی ہے۔ چیف جسٹس نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ سے آج ہی تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کیس کو آج ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ دن ایک بجے معاملے کی سماعت کرے گا۔ عدالت نے پیمرا کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار صاحب، کل کے فیصلے پر ہم ازخود نوٹس لے رہے ہیں، معاملے کو آج ہی ایک بجے سنیں گے، سب لوگ حاضر رہیں۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف اور مریم نواز سمیت 16 اراکین اسمبلی کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے لیے 27 متفرق درخواستیں دائر ہوئی تھیں۔ عدالت نے ان سیاسی رہنماؤں کی تقاریر پر عبوری پابندی لگاتے ہوئے پیمرا کو 15 دن میں درخواستوں کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
 

 

 

ایمزٹی وی(لاہور)سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے اور چیف جسٹس ثاقب نثار صورتحال کا جائزہ لینے کےلیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ ہوئی ہے۔ نامعلوم افراد کی جانب سے دو بار فائرنگ کی گئی ہے۔ فائرنگ کے واقعات گزشتہ شب 10:45 اور آج صبح 9:45 منٹ پر پیش آئے۔ پولیس کی جانب سے تاحال حملے میں ملوث کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پہنچ گئے ہیں اور صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان کو بھی جسٹس اعجازالاحسن کے گھر طلب کر لیا ہے۔
ادھر اسلام آباد میں بھی ججز کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ ججز انکلیو کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو مزید الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایس ایس پی سیکورٹی جمیل ہاشمی سیکورٹی کی خود نگرانی کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے جسٹس اعجاز الاحسن کو پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے نگراں جج تعینات کیا تھا۔ وہ پاناما فیصلے پر عملدرآمد کے لیے نگراں جج کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں پیش رفت کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن 28 جولائی کو وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کرنے کا فیصلہ سنانے والے 5 رکنی لارجر بینچ کا بھی حصہ تھے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(لاہور/صحت)سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں کی ابتر صورتحال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ پنجاب حکومت کی جانب سے مشیرِصحت خواجہ سلمان رفیق پیش ہوئے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو تمام سرکاری اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی پر علمدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مشیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق بیانِ حلفی دیں کہ وہ 30 روز میں اسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ مشیرِ صحت نے جواب دیا کہ میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ عدالتی حکم پر من و عن عملدرآمد ہوگا۔
عدالت نے محکمہ صحت کی تمام خالی اسامیاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے محکمہ صحت میں بھرتیوں کا عمل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کے بیان کی روشنی میں حکم جاری کیا، چیف سیکرٹری نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ الیکشن سے قبل بھرتیاں نہیں کی جاسکتیں تاہم پنجاب پبلک سروس کمیشن کو اس حوالے سے استثناٰ حاصل ہے۔
دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ صوبے بھر میں موجود اتائیوں کے خلاف سخت ایکشن لے اور ایک ہفتے کے اندر اتائی ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
چیف جسٹس نے پنجاب ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں ادویات کی بروقت ٹیسٹنگ نہ ہونے پر بھی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، لیبارٹری کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا کہ اب تک 1300 ادویات میں سے 1077 کی ٹیسٹنگ مکمل کرلی گئی ہے اور صرف 270 ادویات کی ٹسیٹنگ مکمل ہونا باقی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ نامکمل ٹیسٹنگ والی ادویات کو 6 ہفتوں میں مکمل کیا جائے جب کہ ہرنئی آنے والی دوا کی 30 یوم میں ٹیسٹنگ مکمل کرکے اسپتالوں کو فراہم کی جائے۔

 

 

ایمزٹی وی(لاہور) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میرے ججز کی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سانحہ ماڈل ٹاؤں کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کےدونوں مقدمات اوراستغاثہ کا ریکارڈعدالت میں پیش کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دہشت گردی عدالت میں نوازشریف سمیت کسی بھی سیاستدان کی طلبی سے متعلق حکم موجود ہے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ماورائے قانون کوئی اقدام نہیں کریں گے، میرے ججز کی عزت نہ کرنے والا کسی رعایت کا مستحق نہیں۔ عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی کورٹ میں زیرالتوا تمام مقدمات کو 2 ہفتوں میں نمٹانے کاحکم جاری کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اعجازاعوان کی چھٹی بھی منسوخ کردی، اور حکم دیا کہ جج اعجاز اعوان روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں۔ عدالت نے جسٹس علی باقر نجفی رپورٹ کو بھی عدالتی ریکارڈ بنانے کا حکم دیا ہے۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران حکومت کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ دے دیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سرکاری زمین کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ بیرون ملک اکاؤنٹس اوراثاثوں پرسخت ایکشن لیں گے، سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو دیکھیں گے ، پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس کو جلد سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 5 اپریل کو ٹیکس کی شرح کم کرنے اور بیرون ممالک اثاثے رکھنے والے افراد کے لیے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو تاجر برادری اور سیاسی جماعتوں نے مسترد کردیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(تجارت)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پی آئی اے کے کھاتوں کی 9 سالہ آڈٹ رپورٹ پیش کردی۔
دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا ارادہ نہیں، پی آئی اے 2016 سے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے ، جس کے 96 فیصد شیئر حکومت کے پاس ہیں ، ادارے کو کارپوریٹ رولز کے تحت چلایا جاتا ہے، اہم فیصلوں کا اختیار حکومت کا ہے، ایک ایم ڈی مفرور ہے وہ جرمن ہے، جرمن ایم ڈی پی آئی اے کا جہاز بھی لے گئے، مارکیٹ میں پی آئی اے کے شئیرز کی قدر 10روپے تھی جو اب 5 روپے ہوگئی ہے۔
پی آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے کے 916 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں، جن میں 500 سے زیادہ مقدمات جعلی ڈگریوں کے ہیں ، انکوائریاں پاس ہوئیں توسندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کردیا، 2000 سے ادارے کو 360 ارب روپے کا نقصان ہوا، پی آئی اے کو 2012 میں 30 ارب، 2013 میں 43 ارب، 2014 میں 37 ارب، 2015 میں 32 ارب جب کہ 2016 میں 45 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کا ایک جہاز 9 ماہ سے گراؤنڈ ہے، جس کا 7 لاکھ 35 ہزار ڈالرز ماہانہ کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کے ایم ڈیز نے ادارے کا بیڑا غرق کیا ہے اور قومی ائیرلائین کوبرباد کرکے رکھ دیا گیا ہے، ملک کا نقصان کرنے والے غدار اور ظالم ہیں، لاکھوں روپے کی تنخواہیں کیا پی آئی اے کا نقصان کرنے کے لئے لیتے رہے، نقصان کی وصولیاں ذمہ داران سے کریں گے، سب کے نام ای سی ایل میں ڈالیں گے، کمیشن بنا کر مکمل تحقیقات کرائیں گے، سپریم کورٹ نے پی آئی اے کے تمام ایم ڈیز اور سی او اوز کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی۔

 

 

ایمزٹی وی(تعلیم)اعلیٰ تعلیم کے ماہرین اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کی پوزیشن کے امیدواروں نے ایچ ایس ای چیئرمین کی تعیناتی کے عمل کے دوران عمر کی قدغن پر اپنے شدید تحفظات کاا ظہار کرتے ہوئے ایچ ای سی کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعظم سے رجوع کر لیا ہے۔اس حوالے سے صدر سائنٹسٹ سوسائٹی پاکستان ڈاکٹر طاہر رشید کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کے نام ایک مراسلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے نئے سر براہ کی تقرری کے عمل کے دوران بہت سے سینئر اعلٰی تعلیم کے ماہرین کو محض عمر کی پابندی پر تعیناتی کے عمل سے باہر کر دیا گیا ہے اور کچھ متازع امیدوار جن کی تعیناتی اور بے قاعدگیوں کے خلاف نیب پہلے سے تحقیقات کا حکم دے چکا انہیں تعیناتی کے عمل میں شامل کر لیا گیا ہے۔
 
سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں اور ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر طاہر رشید نے وزیراعظم سے استدعا کی کہ وہ بطور کنٹرولنگ اتھارٹی ایچ ای سی کے سر براہ کی میرٹ پر مبنی تقرری ایچ ای سی کے آرڈیننس اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں یقینی بنائیں ۔ انہوں نے ایچ ای سی آرڈیننس 2002اور ایچ ای سی چیئرمین کی تعیناتی کے لئے شائع کردہ اشتہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دو اہم دستاویزات میں امیدواروں کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں ،بعد ازاں منسٹری آف ایجو کیشن اینڈ ٹریننگ کی جانب سے امید واروں سے ای میل کے ذریعے ان کی تاریخ پیدائش طلب کر کے عمر کی قدغن لگا دی گئی جو کہ نہ صرف سپریم کورٹ کے احکامات بلکہ ایچ ای سی کہ قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ عمر کی پابندی کا تعین نہ صرف ایکٹ میں درج ہوتا ہے بلکہ اشتہارات میں بھی تحریر کیا جا تا ہے۔نہایت بد قسمتی ہے کہ چیئر مین ای چ ایس ی کی تعیناتی کے حوالے سے اس وقت نہ صرف نیب تحقیقات کر رہاہے بلکہ اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی کئی مقدمات زیر التوا ہیں لیکن ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے انہیں دوہرایا جا رہا ہے اور سینئر ماہرین تعلیم کی تذلیل کی جا رہی

 

 

ایمزٹی وی(لاہو)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی صاف پانی سے متعلق رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو 14 اپریل کو طلب کر لیا۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے صاف پانی کمپنی میں 400 کروڑ روپے کے اخراجات کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ منصوبے پر 400 کروڑ روپے خرچ لگنے کے باوجود شہریوں کو ایک قطرہ بھی پانی میسر نہیں آیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ احتساب سب کا ہوگا قوم کی ایک ایک پائی وصول کروں گا، جنہوں نے کمپنیوں میں تقرریاں کی پیسے ان سے بھی وصول کیے جائیں گے، جب تک یہ عدلیہ ہے کوئی سفارش یا رشوت نہیں چلے گی، زعیم قادری کے بھائی عاصم قادری اور بیگم عظمی قادری کو کس اہلیت پر بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا گیا،14 لاکھ روپے تنخواہ دے کر سرکاری ملازمین کو نوازا جا رہا ہے تاکہ کسی موقع پر ان سے بھی فائدہ اٹھایا جاسکے، اتنے اخراجات اشتہاری مہم پر خرچ کر دئیے گئے لیکن منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوا، یہ قوم کا پیسہ ہے واپس قومی خزانے میں جائے گا سب کا احتساب ہو گا۔
سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل نے بتایا کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود صاف پانی کمپنی میں احکامات دئیے اور ان کی ہدایات پر مقامی ماہرین کو ہٹا کر بیرون ملک سے ماہرین بلائے گئے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)نادراحکام نے شہر میں قومی شناختی کارڈ کی یومیہ درخواستوں کی تعداد 8ہزار 949سے بڑھا کر 10ہزار 560کردی۔
ذرائع کا کہناہے کہ شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے پر مامور نادرا کی خصوصی ٹاسک ٹیم نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ایک جانب اگر شہر کے مختلف سینٹرز کے اوقات کار میں کئی گھنٹے اضافہ کیا اور پہلے سے موجود کاونٹرز کے علاوہ بیشتر برانچز پر اضافی کاونٹرز کی سہولیات جبکہ ایڈوانس ٹوکن کا نظام متعارف کروایا، وہیں اگلے مرحلے میں قومی شناختی کارڈ کے یومیہ درخواستوں کی تعداد 8ہزار 949سے بڑھا کر 10ہزار 560کردی گئی ہے۔
مشتبہ اور دیگر وجوہات کی بنا پرتصدیق (ویری فیکشن) کے مراحل میں رکے ہوئے شناختی کارڈز کے لیے شہر میں تعینات زونل بورڈ ممبران کی روزانہ کی سماعت جو کہ چند روز قبل تک 350کے لگ بھگ تھی اس میں بھی شہریوں کی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافہ کرکے 600سائلین یومیہ کردیاگیا تاکہ زیادہ سے زیادہ شہری زونل بورڈز سے رجوع کرکے اپنے قومی شناختی کارڈ کے حصول ممکن بناسکے۔
ذرائع کا کہناہے کہ بدھ کونادرا کی بند ہونے والی نثار شہید برانچ کوازسرنو فعال کیا جارہا ہے ،دوسری جانب ریجنل ہیڈآفس کراچی میں حالیہ دنوں تعینات ہونے والے ڈی جی نادرا سندھ کرنل (ریٹائرڈ) میر عجم خان درانی شہر کراچی کے بعد اندورن سندھ کے مختلف اضلاع حیدرآباد،ٹنڈوالہ یار اور میرپورخاص کے ہنگامی دورے کیے۔

 

Page 12 of 46