جمعرات, 25 اپریل 2024


پاک چین دوستی بین الاقوامی تعلقات کے نئے دور میں داخل

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کارگو ٹریڈ کی خصوصی تقریب میں شرکت کے لیے گوادر بندر گاہ پہنچ گئے جہاں سے چین کا پہلا تجارتی قافلہ سامان کو بحری جہازوں پر منتقل کر کے مشرق وسطی اور افریقی ممالک میں بھیجے گا۔

۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف راحیل شریف کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع خواجہ آصف ،مشیر قومی سلامتی نا صر جنجوعہ ،وفاقی وزیر احسن اقبال ،حاصل بزنجو اور مولانا فضل الرحمان نے بھی گوادر سی پورٹ کے باقاعدہ آغاز کے موقع پر شرکت کی ہے ۔

گوادر سے تجارتی سامان کی عالمی منڈیوں تک ترسیل ایک تاریخی موقع ہے جس سے پاک چین دوستی بین الاقوامی تعلقات کے نئے دور میں داخل ہوگی اور درآمدات برآمدات کا دائرہ کار وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ تک فوری اثر انگیز ہوگا۔ پہلے میگا تجارتی کارگو کی گوادر سے عالمی منڈیوں کے لیے روانگی دنیا بھر کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان آج بدل چکا ہے۔ سی پیک امن اور اقتصادی ترقی کاوہ جامع منصوبہ ہے جس سے پاکستان کا ہرصوبہ ہی نہیں ایران افغانستان وسطی ایشیا کے ممالک بھی مستتفید ہوں گے۔

پاکستان کیلئے گوادر پورٹ قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک تحفہ ہے جس کو چین کی دوستی اور بے مثال معاونت نے مزید گراں قدر بنا دیا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ 46 ارب ڈالر کی لاگت سے شروع ہونے والا وہ منصوبہ ہے جو روشن اور مستحکم پاکستان کی علامت ہے۔ تاریخی اعتبار سے یہ ایک نیا سنگ میل ہے جسے عبور کرکے ہم بین الاقوامی سطح پر تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں۔

گوادر پورٹ صرف پاکستان اور چین کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے نئے امکانات سے مالا مال ہے۔یہاں سے تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں درآمدات و برآمدات کا دائرہ کاروسطی ایشیاءسے مشرق وسطیٰ تک تو فوری اثر انگیز ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ پہلا میگا تجارتی کارگو جو آج گوادر سے عالمی منڈیوں کے لیے روانہ ہو رہا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ امن اور اقتصادی ترقی کاوہ جامع منصوبہ ہے جس سے پاکستان کا ہر صوبہ اور خطہ مستفید ہو گا۔ منصوبے سے چین اور پاکستان کے علاوہ ایران ، افغانستان، وسطی ایشیا کے ممالک بھی مستتفید ہوں گے۔ اس سے خطے میں مواصلاتی نظام، ترسیل و تجارت، ثقافت اور معیشت کو فروغ حاصل ہو گا۔ یہ منصوبے خطے کی معیشت اور آپس میں بہترروابط استوار کرنے کاذریعہ بنیں گے جس سے امن ، وسائل اور ہم آہنگی بڑھے گی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment