Print this page

سانحہ کوئٹہ کا مبینہ بمبار منظر عام پر

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سانحہ کوئٹہ کے مبینہ بمبار کی تصویر جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے پر دھرنے کا اعلان کردیا۔ سانحہ کوئٹہ اور وکلا کی سیکیورٹی کے لیے حکومت کی جانب سے مناسب اقدامات نہ کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک احتججای ریلی نکالی گئی۔

01

 

ریلی میں ملک بھر سے وکلا تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ریلی کےآغاز پر سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وکلا ء نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کی، سانحہ کوئٹہ انصاف کے نظام اور پاکستان پر حملہ تھا، حکومت نے ابھی تک ہمارے مطالبات پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ انہوں نے واقعے سے چند منٹ قبل لی گئی ایک تصویر میں نظر آنے والے مبینہ بمبار کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بتائیں کہ مشکوک شخص کون ہے۔

 

اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین فروغ نسیم نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں 70 سے زائد وکلاء شہید ہوئے، وکلا ء کی اموات اسپتال میں سہولیات اور ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے ہوئیں، ڈیڑھ گھنٹے تک ایمبولینس نہیں پہنچیں اور لاشیں ٹرالیوں میں اٹھائی گئیں۔ بلوچستان میں قانون کا پیشہ ختم ہوگیا ہے۔ پڑھی لکھی کلاس ختم ہونے سے ملک پتھر کے دور میں چلا جائے گا۔ ملزموں کی گرفتاری نہ ہونا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے، سیکیورٹی ایجنسیز اور حکومتیں سانحہ کوئٹہ پر جواب دیں، اگر حکومت کی ناکامی کہا جائےتو بلوچستان کے وزراء کو غصہ آجاتا ہے، سانحہ کوئٹہ جیسا واقعہ کہیں بھی پیش آسکتا ہے لیکن وکلاء اور ججز کی سیکیورٹی کے لیے ابھی تک کوئی سیکیورٹی پلان وضع نہیں کیا گیا، بار بار درخواست کرنےکے باوجود سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس نہیں لیا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں