Print this page

پاک روس کی پہلی مشترکہ فوجی مشقیں


ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان اور روس رواں برس پہلی مشترکہ فوجی مشقیں کرنے والے ہیں جبکہ پاکستان جدیدترین روسی جنگی جہازایس یو35 خریدنے پر بھی غور کر رہا ہے۔پاکستانی فوج ٹینک شکن ہتھیاروں اور ایئر ڈیفنس نظام کے حصول کی خواہاں بھی ہے تاہم یہ بات چیت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے،گزشتہ15ماہ کے دوران آرمی، ایئر فورس اور نیوی کے سربراہوں نے ماسکو کے دورے کیے ہیں، ماسکو میں پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ ایئر چیف سہیل امان نے روسی حکام سے ثمرآور مذاکرات کیے ہیں۔

اسلام آباد کے سفارتی ذرائع اور عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوجی مشقیں فوج سے فوج کی سطح پر بڑھتا ہوا تعاون دونوں ممالک کے مسلسل فروغ پاتے باہمی تعلقات کی جانب ایک اور قدم ہے.ماسکو کے لیے پاکستانی سفیر قاضی خلیل اللہ نےمیڈیا کو بتایا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی اہلکار مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں، ان مشقوں کو فرینڈشپ2016کا نام دیا گیا ہے تاہم انھوں نے ان مشقوں کی تفصیلات ، مقام نوعیت یا تاریخ کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ خلیل اللہ کے مطابق اس پیشرفت سے دونوں ممالک کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کی عکاسی ہوتی ہے۔

اسلام آباد نے اس وقت اپنی خارجہ پالیسی کے آپشنز کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا جب امریکا سے اس کے تعلقات خراب ہوئے۔ تعلقات میں خرابی کی پہلی وجہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کیلیے ایبٹ آباد میں خفیہ چھاپہ تھا جبکہ دوسری وجہ افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کی سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملہ تھا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن نے امریکا اور نیٹو کے اقدام سے پاکستان پر آنے والے مضمرات کا جائزہ لے کر خارجہ پالیسی کیلیے نئے رہنما خطوط دیئے تھے جن کے تحت روس سے رابطے استوار کیے گئے تھے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں