Print this page

پاکستان ایک نئی فہرست میں شامل


ایمزٹی وی(اسلام آباد) پاکستان کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے والا ملک گردانا جا رہا ہے اور مغربی دفاعی ماہرین نے مواصلاتی سیاروں سے لی جانے والی تصاویر کے تجزئیے کے بعد یہ خیال پیش کیا ہے کہ غالباً پاکستان یورینیم افزود کرنے کیلئے ایک نیا مرکز تعمیر کرنے میں مصروف ہے جس کے بعد دنیا بھر میں ہلچل برپا ہو گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مغربی دنیا کے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلام آباد سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر کہوٹہ میں ایک نئے جوہری مرکز کی تعمیر اس امر کا تازہ ثبوت فراہم کرتی ہے کہ پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں اضافے کی کوششیں کر رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایسی کوششیں اس 48 رکنی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی پر مبنی ہیں، جس میں شمولیت کا پاکستان متمنی ہے۔پاکستان کی جوہری تنصیبات کے حوالے سے یہ تازہ تفصیلات اس جائزے میں شامل ہیں، جسے آئی ایچ ایس جینز انٹیلی جنس ریویو نے ان سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے مرتب کیا ہے ، جو ایئر ڈیفنس اینڈ اسپیس نے پہلے 28ستمبر 2015ءاور پھر 18اپریل 2016ءکو اتاریں۔

رپورٹ کے مطابق نیا مرکز اندازاً 1.2 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہے اور خان ریسرچ لیبارٹریز (کے آر ایل ) کے محفوظ احاطے کے اندر جنوب مغربی حصے میں ہے۔ آئی ایچ ایس جینز کے افزودگی سے متعلق ایک تجزیہ کار کارل ڈیوی کے مطابق اس نئے مرکز پر حفاظت کے سخت انتظامات اور اس کے ڈھانچے کی چند اور خصوصیات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ یورینیم کی افزودگی کا ہی نیا مرکز ہے۔بتایا گیا ہے اس نئے مرکز کا ڈھانچہ یورپ میں متعدد جوہری پلانٹس چلانے والی جوہری ایندھن کی کمپنی یورینکو کی تعمیر کردہ تنصیبات سے ملتا جلتا ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم دو اداروں کارنیگی انڈونمنٹ فار انٹرنیشنل پیس اور سٹِمسن سنٹر سے وابستہ محققین نے 2015ءمیں ایک رپورٹ تحریر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں ہر سال 20وار ہیڈز کا اضافہ کر سکتا ہے اور یوں ایک عشرے کے اندر اندر وہ دنیا کے ایٹمی ہتھیاروں کے تیسرے بڑے ذخیرے کا مالک بن سکتا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں