Print this page

سزائے موت کے خلاف حکم امتناعی ختم کرانے کیلئے وزیراعظم متحرک

ایمزٹی وی (سیاسی) وزیراعظم نواز شریف نے سزائے موت کے خلاف حکم امتناعی ختم کرانے کیلیے اٹارنی جنرل آفس اور قانونی ٹیم کو ہدایات جاری کردیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے مقدمات کی متحرک انداز میں پیروی کی جائے۔ جوانوں، شہریوں اور بچوں کوقتل کرنے والے رحم کے قابل نہیں۔ رپورٹ کے مطابق فوجی عدالت سے سزا پانے والے پانچ سویلین قیدیوں کی پھانسی رک گئی۔ جن پانچ قیدیوں کو آج کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی جانی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ پنڈی بنچ نے انکی سزاؤں پر عمل درآمد روک دیا۔ پانچوں سویلین قیدیوں کو فوجی عدالت نے سزا سنائی تھی۔ وزیراعظم نے فیصلوں کے خلاف قانونی اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔ پانچ قیدیوں کو آج سزائے موت ہونی تھی۔ عدالت نے عمل درآمد روک دیا۔ فیصلے پر وزیراعظم بھی حرکت میں آگئے۔ سزامعطل کرنے کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے دیا ہے۔ جہاں قیدیوں کے وکیل نے شہریوں کا کورٹ مارشل کرنے پر کیس دائر کیا۔ جسٹس ارشد تبسم کے رو برو وکیل لائق خان سواتی نے موقف اپنایا کہ ملزمان کو وکیل کرنے کا اور عدالتی دستاویز نہیں دیے گئے۔ عدالت نےاحسن عظیم، آصف ادریس، عمر ندیم، کامران اسلم اور عامر یوسف کی سزا معطل کردی۔ ادھر لاہو رہائی کورٹ نے متفرق درخواستوں کی سماعت کے بعد سرکاری وکیل سے سزاے موت پانے والے تمام قیدیوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ سزائے موت پر عمل درآمد رکنے پر وزیراعظم نے نوٹس لیا ہے اور اٹارنی جنرل کو دہشت گردوں کی سزاؤ ں پر حکم امتناعی ختم کرانے کے لیے فوری قانونی اقدامات کی ہدایت کردی ہے۔ ترجمان وزیراعظم کے مطابق دہشتگردی کے زیر التوا کیسز کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہمارے فوجیوں، شہری اور معصوم بچوں کے قاتلوں پر رحم نہیں کیا جاسکتا ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں